احمدآباد ۔ 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) گجرات میں واقع لارڈ شیوا کے مشہور و معروف سومناتھ مندر میں اب غیرہندو افراد کا داخلہ ممنوع قرار دیدیا گیا ہے کیونکہ حکام نے فیصلہ کیا ہیکہ غیر مذاہب و عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کو ماقبل اجازت اس مندر میں داخلہ کی اجازت نہ دی جائے۔ حکام نے اس امتناع کیلئے مذہبی مقام کے تقدس کے علاوہ سیکوریٹی وجوہات کی نشاندہی کی اور کہا کہ بعض دوسرے مذاہب بھی دیگر عقائد سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے مقدس مقامات میں داخلے کی اجازت نہیں دیتے۔ مندر کے باب الداخلہ پر مندر حکام کی طرف سے لگائی گئی نوٹس میں کہا گیا ہیکہ ’’شری سومناتھ جیوترلنگ، ہندوؤں کیلئے ایک مقدس مقام ہے۔ غیرہندو افراد کو داخلہ کیلئے (مندر کے) جنرل منیجر کے دفتر سے اجازت حاصل کرنا ہوگا۔ ملک بھر کے ہزاروں یاتری روزانہ اس مندر کے درشن کرتے ہیں، جہاں سیکوریٹی کے سخت ترین انتظامات کئے جاتے ہیں۔
گیر ۔ سومناتھ ضلع کے ویراول ٹاؤن میں واقع مشہور و معروف شیومندر کے انتظامات گجرات کے سابق چیف منسٹر کیشو بھائی پٹیل کی زیرقیادت ایک ٹرسٹی بورڈ کی نگرانی میں چلائے جاتے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے سینئر لیڈر ایل کے اوڈانی بھی اس بورڈ میں ٹرسٹیز کی حیثیت سے شامل ہیں۔ سومناتھ مندر کے ٹرسٹی سکریٹری اور سابق آئی اے ایس آفیسر پی کے ہری نے پی ٹی آئی سے بات چیت کے دوران کہا کہ سیکوریٹی وجوہات کی بنیاد پر غیرہندوؤں کے داخلے ممنوع قرار دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چند مقامی افراد نے داخلوں کے طریقہ کار کو باضابطہ بنانے کی درخواست کی تھی اور ہم نے اپنی روایات کے مطابق یہ کام کیا ہے۔
لہری نے کہا کہ’’یہاں ہمیشہ ہی سیکوریٹی مسائل رہے ہیں۔ کسی نے کہا تھا کہ ایک برقعہ پوش خاتون کو داخلہ کی اجازت دی گئی جب وہ مندر کے اندر جانے کی کوشش کررہی تھی۔ بعدازاں یہ شبہات بڑھنے لگے کہ آیا اس صورت میں کچھ ہوسکتا ہے؟۔ آیا غیر ہندوؤں کی تلاشی لی جائے یا پھر انہیں داخلہ کی اجازت دی جائے۔ لہری نے استدلال پیش کیا کہ بعض دوسروں مذاہب بھی دیگر عقائد کے افراد کو اپنے مقدس مقامات میں داخلے کی اجازت نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ پارسی آگیاری (آتش کدہ) جائیں تو وہاں نوٹس ہوگی کہ غیر پارسیوں کو اندر جانے کی اجازت نہیں ہے۔ کیا آپ مکہ میں داخل ہوسکتے ہیں؟ ہر مذہب کو اپنے قواعد مقرر کرنے کا حق حاصل ہے‘‘۔ ہندو دھرم کی تاریخ میں سومناتھ مندر کو ایک منفرد مقام حاصل ہے ۔
کیونکہ تاریخ کہتی ہیکہ 13 ویں اور 18 ویں صدی عیسوی کے درمیان مسلم حملہ آوروں نے کئی مرتبہ اس مندر کو منہدم کیا لیکن ہر حملہ کے بعد سومناتھ مندر تعمیر کی جاتی رہی۔