سومناتھ مندر میں غیرہندوؤں کے داخلہ پرپابندی کی مخالفت

احمدآباد ۔4 جون (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے آج گجرات کے سومناتھ مندر میں غیر ہندوؤں کے داخلہ پر پابندی کیلئے متعلقہ عہدیداروں کے فیصلہ پر شدید اعتراض کیا ہے اور بتایا کہ مذہبی بنیاد پر امتیازی سلوک برتنے کی مرکزی حکومت ہرگز تائید نہیں کرے گی۔ سومناتھ مندر میں غیر ہندوؤں کے داخلے پر تحدیدات کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر پاسوان نے کہا کہ یہ انتہائی غلط اقدام ہے چونکہ جب ایک عوامی مقام ہے اور مذہب یا ذات پات کے نام کس کو بھی امتیاز برتنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ واضح رہیکہ گجرات کے ضلع گر سومناتھ میں ویرول تعلقہ میں واقع میشور لارڈ شیوا کے مندر کے حکام نے یہ فیصلہ کیا ہیکہ غیر ہندو افراد انتظامیہ سے اجازت کے بعد ہی مندر میں داخل ہوسکتے ہیں۔ حکام نے یہ عذر پیش کیا کہ مذہبی مقام کی سیکوریٹی اور تقدس کی برقراری کیلئے یہ تحدیدات عائد کئے گئے ہیں

اور بتایا کہ دیگر مذاہب بھی اپنے مقدس مقامات میں ان لوگوں کا داخلہ ممنوع قرار دیا ہے جوکہ ان کے مذہب کو نہیں مانتے ہیں۔ سومناتھ مندر ٹرسٹ کا انتظام سابقہ چیف منسٹر گجرات کیشو بھائی پٹیل کی زیرقیادت ایک ٹرسٹی بورڈ چلاتا ہے جس میں وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی ٹرسٹ کے ارکان ہیں۔ مسٹر رام ولاس پاسوان نے بتایا کہ نریندر مودی حکومت نے پہلے سال کے دوران ترقیات کے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کی ہے اور میں یہ دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ہم نے گذشتہ ایک سال کے دوران ترقیاتی امور کو اولین ترجیح دی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بعض سادھو اور سادھویوں نے اگرچیکہ متنازعہ بیانات دیئے ہیں لیکن ہمارا یہ احساس ہیکہ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہ برتا جائے۔ مرکزی وزیر نے یہ ادعا کیا کہ گذشتہ ایک سال کے دوران اقلیتی فرقہ میں خوف اور اندیشے بتدریج گھٹ گئے ہیں اور سادھوؤں اور سادھویوں سے جو کچھ بھی کہا ہے حکومت ہند یا وزیراعظم نے اس کی تائید اور توثیق نہیں کی ہے۔ انہوں نے بتایا حکومت نے رام مندر، مشترکہ سیول کوڈ آرٹیکل 370 جیسے متنازعہ مسائل کو حکومت نہیں چھیڑ دے اور صرف ترقیاتی ایجنڈہ پر عمل پیرا ہے۔