سوشیل میڈیا پر وقت گذاری رشتوں میں دراڑ کا باعث

دنیا بھر کی نظریں ، نوجوانوں کے ذہنوں میں فتنہ و فساد
حیدرآباد۔/25جون، ( سیاست نیوز) سوشیل میڈیا پر وقت کا گذارنا رشتوں میں دراڑ کا باعث بن رہا ہے۔ علاوہ ازیں سوشیل میڈیا پر کئے جانے والے عمل پر دنیا بھر کی نگاہیں مرکوز ہوتی ہیں اور کئی مرتبہ رشتہ دار جو کہ سوشیل میڈیا پر رابطہ میں ہوتے ہیں ان کے ذریعہ کئی حرکتیں غیر معیاری تصور کرتے ہوئے ان کی سرزنش بھی کی جانے لگتی ہے۔ سوشیل میڈیا جہاں تک سماجی رابطہ کے علاوہ دبی ہوئی آواز کو اُجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کررہا ہے وہیں اس کے کئی نقصانات بھی سامنے آنے لگے ہیں۔ فیس بک، ٹوئٹر کے علاوہ دیگر سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر مصروف رہنے والے افراد اس کے عادی بنتے جارہے ہیں جس کے باعث ان کی نجی زندگی متاثر ہونے لگی ہے۔ سوشیل میڈیا پر مصروف نوجوان طبقہ مختلف سرگرمیوں کی اطلاعات اپنے سوشیل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعہ دوسروں تک پہنچاتا رہتا ہے لیکن ان کی بعض حرکات و سکنات پر دیگر افراد خاندان کی نظریں بھی مرکوز ہوتی ہیں بالخصوص سوشیل میڈیا پر موجود خاندان کے بزرگ نوجوانوں کی حرکتوں پر نظر رکھتے ہوئے ان کی سرزنش کرنے لگے ہیں اور ان کے حرکات و سکنات کا باضابطہ جائزہ لیا جارہا ہے۔ یوروپی ممالک میں کی گئی ایک تحقیق کے مطابق سوشیل میڈیا بالخصوص سماجی رابطہ کی ایسی ویب سائٹس جو رابطہ کے مختلف ذرائع فراہم کرتی ہیں وہ انسانی زندگی کو اس قدر مصروف بناچکی ہیں جس سے انسان اپنی حقیقی زندگی کے بجائے سماجی رابطہ کو ہی اہمیت دینے لگا ہے۔ گزشتہ چند ماہ کے دوران کچھ ایسے لطیفے بھی سوشیل میڈیا پر گشت کرنے لگے ہیں جن میں سماجی رابطہ کی ویب سائٹس پر مصروف رہنے والوں کے طرز زندگی کو پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایک لطیفہ یوں پیش کی گیا ہے کہ ’’ کسی شخص نے سوشیل میڈیا پر اپنے اسٹیٹس میں جواَپ ڈیٹ دیا ہے اس میں کچھ یوں لکھا گیا ہے کہ آج انٹرنیٹ ورک میں خرابی کے سبب گھر میں موجود افراد کے ساتھ وقت گذارنے کا موقع ملا۔ ان کے ساتھ وقت گذارتے ہوئے ایسا لگا کہ گھر میں رہنے والے لوگ بھی اچھے ہیں۔‘‘ اس طرح کی سرگرمیاں نوجوانوں کے ذہنوں میں فتنہ و فساد پیدا کررہی ہیں۔ اکثر نوجوان سوشیل میڈیا، فیس بک، ٹوئٹر کے علاوہ دیگر ویب سائٹس پر اپنے ساتھیوں کی تفصیلات کی جانچ کے ذریعہ ان کے کردار کا جائزہ لینے کی کوشش کررہے ہیں جوکہ درست نہیں ہے چونکہ بسااوقات ایسی حرکتیں سرزد ہوجاتی ہیں جن کا تعلق راست حرکت کرنے والے سے نہیں ہوتا بلکہ ٹکنالوجی میں موجود بعض خامیوں کے سبب ایسے حالات پیدا ہونے لگتے ہیں۔سماجی رابطہ کی ویب سائٹس کے ذریعہ عالمی سطح پر اپنی شناخت بہتر یا بدتر دونوں طرح سے بنائی جاسکتی ہے اسی لئے اس طرح کی ویب سائٹس پر کام کرنے کے دوران اس بات کا خصوصی خیال رکھا جانا چاہیئے کہ آپ کے کسی بھی طرح کے اقدام یا حرکت کا آپ کی شخصیت پر کیا اثر پڑسکتا ہے۔ سوشیل میڈیا کے جتنے منفی پہلو ہیں اتنے ہی مثبت پہلو بھی موجود ہیں اسی لئے ان کا استعمال ترک کرنا حل نہیں ہے بلکہ استعمال میں بہتری پیدا کرنا مسائل کو ختم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔