سوریہ نمسکار اور یوگا تقریب کا بائیکاٹ کیا جائے: مولانا خالد سیف اللہ رحمانی

حیدرآباد ۔ 20 جون (راست) مولانا خالد سیف اللہ رحمانی سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ و جنرل سکریٹری اسلامک فقہ اکیڈیمی انڈیا نے مسلمانوں کے زیراہتمام تعلیمی اداروں سے اپیل کی ہیکہ وہ ہرگز سوریہ نمسکار کا اہتمام نہ کریں اور نہ یوگا ڈے منائیں۔ مولانا رحمانی نے مسلم طلباء و طالبات اور ان کے سرپرستوں سے بھی خواہش کی ہیکہ جہاں کہیں سرکاری اور پرائیویٹ اداروں میں یوگا کے عنوان سے سوریہ نمسکار کرایا جائے، وہاں پرامن طریقہ پر قانون کے دارئہ میں رہتے ہوئے اپنا احتجاج درج کرائیں اور اس تقریب کا بائیکاٹ کریں۔ سوریہ نمسکار سے مراد سورج کی عبادت کرنا ہے اور یوگا ممکن ہیکہ ورزش کی صورت ہو لیکن مشرکانہ شعائر کو اس کا حصہ بنا لیا گیا ہے۔ اس لئے یہ مسلمانوں کیلئے قطعاً ناقابل قبول ہے۔ پیغمبراسلام ؐ نے تو ان اوقات میں نماز پڑھنے کو بھی منع فرمادیا جن میں سورج کے پرستار سورج کی پرستش کیا کرتے تھے تو توحید خالص پر مبنی ایسے دین میں سورج کی پرستش کرنے کی اجازت کیسے ہوسکتی ہے؟ اس کے علاوہ یہ ہمارے ملک کے دستور کے بھی خلاف ہے۔ ملک کے دستور کے مطابق سرکاری اداروں میں کسی ایک مذہب سے متعلق افعال انجام نہیں دیئے جاسکتے اور پرائیویٹ اداروں میں بھی ان لوگوں کو اس عمل پر مجبور نہیں کیا جاسکتا جو اس پر یقین نہیں رکھتے۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ ایسے غیردستوری عمل سے باز آئے اور ملک کے سیکولر ڈھانچے کو تباہ کرنے والا کوئی عمل نہ کرے۔