مولانا محمد ساجد حسن مظاہری
’’قُلْ ھُوَاللّٰہُ أَحَدٌ،اَللّٰہُ الصَّمَدِ، لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ، وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا أَحَدٌ‘‘
’’آپ کہہ دیجئے کہ وہ یعنی اللہ ایک ہے،اللہ بے نیازہے،اس کے اولادنہیں،اورنہ وہ کسی کی اولاد ہے اس کے برابرکا کوئی نہیں‘‘(بیان القرآن)
بقول قتادہ کچھ یہودی عالم حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اور عرض کیا کہ اپنے رب کی صفات بیان کرو ،ممکن ہے ہم آپ پر ایمان لے آئیں،کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تورات میں اپنے احوال بیان کردئے ہیں،اورہم کو بتادیاہے کہ وہ کس چیزسے (بناہوا) ہے، اورکھاتاپیتاہے(یانہیں)اوروہ کس چیزکاوارث ہواہے اورکون اس کا وارث ہوگا،اس کے جواب میں اللہ تعالیٰ نے یہ سورت نازل فرمائی۔(ابن کثیر)
’’اللہ ‘‘ایک ایسی ذات کا نام ہے،جو معبود ہونے کی مستحق ہے،کمال ذاتی اورکمال صفات میں وہ یکتاہے،ممکنات کی کوئی صفت(حاجت مند ہونا،ضرورت مند ہونا) اس میں نہیں پائی جاتی،وہ صمدیعنی بے نیازہے،صمد اس کو کہتے ہیں کہ اگر مانگاجائے تو اسی سے مانگاجائے- – فریاد کی جائے تو اسی سے کی جائے۔ اور ہرضرورت میں، ہرکام میں اسی کی طرف رجوع کیاجائے۔ اس کو کسی طرف رجوع کرنے کی ضرورت نہ پڑے،مقصود بنایاجائے تواسی کو۔ اوریہودی حضرت عزیرکو (نعوذبااللہ)اورعیسا ئی حضرت عیسیٰ کو اللہ کابیٹا بتاتے ہیں یہ غلط ہے،اس کی کوئی اولاد نہیں ہے،نہ وہ کسی کا باپ اور نہ اس کاکوئی باپ ہے،اورمشرکین بعض مخلوق جیسے سورج،وغیرہ کوخدا، بھگوان، اوردیوتاکادرجہ دیتے ہیں ،یہ بھی غلط ہے ،کیونکہ دوسراکوئی اس کے برابر کا ہے ہی نہیں۔
حقیقت شناس آدمی ہی کسی چیزکے عناصر،اجزاء ترکیبی، اس میں مضمرو مستور فوائد سے آگاہ ہوتا ہے، اس کے ہرہرجزکی اہمیت سے واقف ہوتاہے،نماز،بندہ اوربندہ نوازکے درمیان رازونیازہے،اس کی کس چیزمیں کیاکیاحکمتیں اور مصلحتیںپوشیدہ ہیں، بہت سے لوگوں نے اپنی اپنی بساط واستعدادکے مطابق سمجھانے کی کوشش کی ہے، مگر کامل ومکمل طورپراس کے رمزشناس حضورصلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے ،قطع نظراس کے کہ وجہ کیاتھی ہمیں صحابی کی بات سے اتناضرورمعلوم ہورہاہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم فجرمغرب،وترکی نمازمیںدیگرسورتوں کے ساتھ قل ھواللہ أحدبکثرت پڑھتے تھے،محبوب کی محبوبیت اور فدائیت کاتقاضاہے کہ ہم بھی اس پر عمل کریں۔
حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کہ جب تم نے اپنے بسترپرلیٹ کرسورہ ٔفاتحہ اور قُلْ ھُوَاللّٰہُ أَحَدْپڑھ لی توموت کے علاوہ ہرچیز(کے شر)سے محفوظ ہوگئے،یعنی کوئی چیزتم کو نقصان نہیں پہنچاسکتی۔ (مسندالبزار۱۴/۷۳۹۳)
اسماء بنت واثلہ بیان کرتی ہیںکہ میرے والد کا یہ معمول تھاکہ صبح کی نماز سے فراغت کے بعدسورج طلوع ہونے تک قبلہ کی طرف رخ کرکے بیٹھے رہتے،بعض د فعہ مجھے ان سے بات کرنے کی ضرورت پیش آتی توآپ مجھ سے بولتے نہیں تھے ،میں نے پوچھا کہ اس کی وجہ کیاہے،فرمایا:میں نے رسول للہ صلی علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا:جوآد می صبح کی نمازکے بعد کسی سے بات کرنے سے پہلے سوبارقُلْ ھُوَاللّٰہُ أَحَدْپڑھتاہے،تواس کے ایک سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔(مستدرک علی الصحیحین،۳/۵۷۰)
حضرت انس ابن مالکؓ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں :کہ جس شخص نے ایک دن میں دوسوبارقُلْ ھُوَاللّٰہُ أَحَدْ پڑھی توقرض کے علاوہ اس کے پچاس سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔(قرض ادانہ کرنابھی ایک گناہ ہے جوبغیراداکئے ادانہیں ہوتا) (سنن الترمذی،۲۸۹۸ )
قرآن کریم کی تلاوت سب سے افضل عبادت ہے،مبارک ہیں وہ زبانیں جوقرآن کریم کی تلاوت سے مانوس ہیں—- ایک ایک حرف پردس ،دس ،کسی کو سوسونیکیاں ملتی ہیں، اس لیے ایک جز(پارہ )کی تلاوت بھی بڑی فضیلت والی بات ہے،اورصرف قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدْایک بار پڑھنے پر دس جز(دس پاروں )کی تلاوت کے برابر ثواب ملتاہے،سبحان اللہ!
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روا یت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ار شاد فر ما یا : کیا تم سے یہ نہیں ہو سکتا کہ ہر رات تہا ئی قر آن (دس جز،دس پا رے )پڑھ لیا کرو ،صحابہ کرام کو مشکل معلوم ہوا اور کہا کہ یا رسول اللہ!ہر کوئی اس کی طا قت کہاں رکھتا ہے؟ تو آپ نے ارشاد فر ما یا کہ : اَللّٰہُ الْوَاحِدُ الصَّمَدُ(قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدْ)تہا ئی قرآن کے برابر ثواب رکھتا ہے، :قُلْ ہُوَ اللّٰہُ اَحَدْ ،پڑھ لیا کرو۔