بچو ! آپ نے ضرور یہ غور کیا ہوگا کہ دن کے وقت تو سورج خوب چمکتا ہے اور پوری دنیا کو روشن کردیتا ہے ۔ ہر چیز صاف صاف نظر آتی ہے لیکن جوں ہی دن ڈھلنے لگتا ہے اور شام کے سائے گہرے ہونے لگتے ہیں تو اندھیرا ہونے لگتا ہے اور سورج بھی غائب ہوجاتا ہے ۔ رات کے وقت اندھیرا اس لئے چھا جاتا ہے کیونکہ زمین سورج کے گرد چکر لگانے کے ساتھ ساتھ گھومتی بھی ہے ۔
زمین کے جو حصے گھومتے ہوئے سورج سے دور چلے جاتے ہیں وہ اس کی روشنی سے دور ہوکر اندھیرے میں ڈوب جاتے ہیں اور زمین کے جو حصے سورج کے سامنے ہوتے ہیں وہاں دن ہوتا ہے ۔ زمین کو سورج کے گرد چکر مکمل کرنے میں ایک دن اور ایک رات کا عرصہ لگتا ہے ۔
مریخ کو سرخ سیارہ کیوں کہتے ہیں؟
مریخ کو اکثر سرخ سیارہ کہا جاتا ہے ۔ کیونکہ اس کی زمین کو سرخ مٹی کی دھول نے ڈھانپ رکھا ہے ۔ یہ سرخ مٹی ہوا میں اڑکر گلابی رنگ کے بادلوں جیسی ہوجاتی ہے ۔ مریخ کی چٹانوں پر لوہے کی کافی مقدار موجود ہے ۔ اس لوہے کو جب زنگ لگتا ہے تو وہ بھی سرخ ہوجاتا ہے اس لئے اسے سرخ سیارہ کہا جاتا ہے ۔ مریخ سورج سے دوری کے لحاظ سے زمین کے بعد دوسرے نمبر ہے ۔ لوگوں کا خیال تھا کہ ممکن ہے زمین کی طرح مریخ پر بھی کچھ جاندار پائے جاتے ہوں ۔ اس بارے میں معلومات حاصل کرنے کیلئے خلائی مشن مریخ پر بھیجے گئے مگر وہاں زندگی کے آثار نہیں ملے ۔