سوئیڈن کا 80 ہزار پناہ گزینوں کو واپس بھیجنے کا منصوبہ

پناہ گزینوں کا موقف عدالت اور حکام کے دائرہ اختیار میں : وزیرداخلہ کی وضاحت
اسٹاک ہوم ۔ 28 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سوئیڈن میں وزیر داخلہ کے ایک بیان کے مطابق تقریباً 80 ہزار ان پناہ گزینوں کو واپس بھیجے جانے کی توقع ہے جن کی سیاسی پناہ حاصل کرنے کی درخواستیں مسترد کی جا چکی ہیں۔ وزیر داخلہ اینڈرز ایگمین کے ایک بیان کے مطابق ایسے پناہ گزینوں کو آئندہ کچھ برسوں میں واپس بھیجنے کے لیے چارٹرڈ فلائٹ کا استعمال کیا جائے گا۔ سوئیڈن کے ذرائع ابلاغ میں ان کا جو بیان شائع ہوا اس کے مطابق انہوں نے کہا ’ہم 60 ہزار افراد کے متعلق بات کر رہے ہیں لیکن یہ تعداد 80 ہزار تک بھی جا سکتی ہے۔‘ سوئیڈن کے سرکاری ٹی چینل اور ایک مقامی اخبار میں وزیر داخلہ کا جو بیان نشر ہوا ہے اس میں یہ تعداد واضخ طور پر80,000 بتائی گئی ہے۔ لیکن بعد میں خود وزیر نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ انہوں نے اس پر ابھی کوئی موقف اختیار نہیں کیا ہے کہ آخرا کتنے پناہ گزیں پناہ کے حق دار ہوں گے اور اصل میں تو یہ معاملہ عدالت اور حکام کے دائر اختیار میں ہے۔ گذشتہ برس سوئیڈن میں ایک لاکھ 63 ہزار افراد نے پناہ کی درخواست دی تھی جو ملک کی آبادی کی مناسبت سے یورپی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ اس میں سے تقریباً 58،800 افراد کی درخواستیں منظور کی گئیں۔حال ہی میں سوئیڈن نے دوسرے یورپی ممالک کی طرح لوگوں کی کھلی آمد و رفت کو روکنے اپنی سرحد پر عارضی نگرانی بڑھا دی ۔ جو پناہ گزین یورپ میں غیر قانونی طور پر داخل ہورہے ہیں ان کیلئے جرمنی کے ساتھ سوئیڈن اہم منزل ہے ۔ عراق، شام اور دیگر خطوں میں شدید لڑائی اور بھیانک صورتحال کے پیش نظر لوگوں کی بڑی تعداد یورپ کی طرف نقل مکانی کر رہی ہے اور گزشتہ برس ایسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد یوروپی ممالک پہنچی ہے۔ یورپ میں ایسے ہزاروں افراد کی آمد سے ایک بحرانی کیفیت پیدا ہورہی ہے جس سے یورپی یونین نمٹنے کی کوششوں میں ہے۔ یورپی ممالک میں اس مسئلے سے نمٹنے پر اختلافات پائے جاتے ہیں۔ اقوام متحد اعداد و شمار کے مطابق اس برس کے پہلے مہینے میں ہی تقریباً 46 ہزار افراد پناہ کیلئے یونان پہنچ چکے ہیں۔ یورپی ممالک کے درمیان اس مسئلے سے نمٹنے میں اختلافات ہیں اور اس سلسلے میں گذشتہ ہفتے کے بعض واقعات سے سوئیڈن میں بھی تناؤ پایا جاتا ہے۔ سوئیڈن کے ملندال نامی شہر میں 15 برس کے ایک پناہ گزین کو اس وقت حراست میں لیا گیا جب اس سے متعلق کیمپ کے ایک 22 سالہ ملازم کو چاقو مار کر ہلاک کر دیا گیا۔ سوئیڈن میں حکام کا کہنا ہے کہ تقریباً 35400 کم عمر کے لوگوں نے گذشتہ برس پناہ کے لیے دراخواست دی تھی جو 2014 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔