سوئیٹزرلینڈ سے موصولہ کالے دھن کی تفصیلات بتانے سے حکومت کاانکار

’ یہ راز کا معاملہ ہے ‘ ۔ آر ٹی آئی درخواست پر وزارت فینانس کا جواب ۔ کمپنیوں یا افراد کے ناموں کے افشا سے بھی گریز
نئی دہلی 17 مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے سوئیٹزرلینڈ سے ملنے والے کالے دھن کے معاملات کی تفصیلات بتانے سے انکار کردیا ہے اور کہا کہ یہ راز کا معاملہ ہے ۔ ایک آر ٹی آئی جواب میں وزارت فینانس نے کہا کہ ہندوستان اور سوئیٹزر لینڈ کے مابین کالے دھن پر معلومات کا تبادلہ ہو رہا ہے ۔ یہ تبادلہ ہر ایک کیس کی بنیاد پر علیحدہ ہے اور اس کی مطابقت میں تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ وزارت نے کہا کہ یہ ایک مسلسل عمل ہے ۔ وزارت فینانس نے ایک پی ٹی آئی صحافی کی جانب سے داخل کردہ آر ٹی آئی درخواست پرج واب دیتے ہوئے کہا کہ سوئیٹزر لینڈ کی جانب سے کالے دھن کے معاملات پر جو اطلاعات دی جا رہی ہیں وہ راز کے تحت آتی ہیں اور ان کا افشا نہیں کیا جاسکتا ۔ وزارت فینانس سے کہا گیا تھا کہ وہ سوئیٹزرلینڈ سے ملنے والے کالے دھن کے معاملات ‘ کمپنیوں اور افراد کے ناموں کا افشاء کرے اور ساتھ ہی یہ بھی بتائے کہ ان معاملات پر حکومت کی جانب سے کیا کارروائی کی گئی ہے ۔ ہندوستان اور سوئیٹزر لینڈ ہمہ قومی کنونشن پر دستخط کنندہ ہیں جن کے تحت ایک دوسرے کو ٹیکس چوری معاملات میں مدد فراہم کی جاتی ہے ۔ ہندوستان اور سوئیٹزر لینڈ کے مابین 22 نومبر 2016 کو طئے پائے ایک معاہدہ کے تحت سوئیٹزرلینڈ میں ہندوستانیوں کے بینک اکاونٹس کے تعلق سے معلومات کا تبادلہ کیا جا رہا ہے ۔ کہا جا رہا ہے کہ اس کے تحت سوئیٹزرلینڈ میں اپنی دولت چھپا کر رکھنے والے ہندوستانیوں کا اور دولت کا پتہ چلایا جاسکے گا اور اس دولت پر ٹیکس عائد کیا جاسکے گا ۔ وزارت فینانس نے اپنے جواب میں یہ بھی واضح کیا ہے کہ اندرون ملک یا بیرون ملک جو کالا دھن چلن میں ہے اس کی جملہ لاگت کے تعلق سے بھی کوئی اندازہ قائم نہیں کیا جاسکتا ۔

وزارت فینانس سے اس سوال میں یہ بھی درخواست کی گئی تھی کہ نہ صرف سوئیٹزرلینڈ بلکہ دوسرے ممالک سے موصولہ کالے دھن کے معاملات کی بھی تفصیل بتائی جائے ۔ اپنے جواب میں وزارت فینانس نے کہا کہ ہند ۔ فرانس دوہرے ٹیکس سے بچنے کے قوانین کے مطابق وہاں سے جو 427 معاملات کا پتہ چلا تھا ان کا جائزہ لینے کا عمل مکمل ہوگیا ہے ۔ یہ معاملات ایچ ایس بی سی بینک اکاونٹس سے متعلق تھے ۔ کہا گیا ہے کہ ان معاملات کے تحت جملہ 8,465 کروڑ کی غیر معلنہ اور غیر محسوب دولت کو ٹیکس کے تحت لایا گیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ 162 معاملات میں دولت کو چھپانے کے الزام میں 1,291 کروڑ روپئے کے جرمانے بھی عائد کئے گئے تھے ۔ سابق میں داخل کی گئی آر ٹی آئی درخواستوں پر وزارت فینانس نے کالے دھن سے متعلق معاملات کی تفصیلات کے اظہار سے انکار کردیا تھا اور خاص طور پر تین معاملات کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے دستاویزات فراہم کرنے کو کہا گیا تھا لیکن وزارت فینانس نے اس سے بھی انکار کردیا تھا ۔ وزارت فینانس نے یہ بھی بتانے سے انکار کردیا تھا کہ ان تین معاملات میں کتنا کالن دھن واپس لایا گیا ہے یا اس کا پتہ چل سکا ہے ۔ وزارت کا کہنا تھا کہ ان معاملات کا ایک پارلیمانی پیانل جائزہ لے رہے ہا تاہم اس پیانل نے ان پر اپنی رپورٹ حکومت کو ایک سال قبل ہی پیش کردی ہے ۔