40 ہزار کروڑ کے مصارف سے 40 فلاحی اسکیمات، یوم تاسیس تلنگانہ تقریب، چیف منسٹر کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 جون (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ سنہرے تلنگانہ ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر ہورہا ہے۔ 40 ہزار کروڑ روپئے کے مصارف سے 40 فلاحی اسکیمات پر عمل کیا جارہا ہے۔ کالیشورم پراجکٹ کا کام عنقریب مکمل ہوجائے گا۔ کسانوں اور غریب عوام کے چہروں پر مسکراہٹ دیکھ کر انہیں سکون محسوس ہورہا ہے۔ سماج کے تمام طبقات کے ساتھ ٹی آر ایس حکومت کھڑی ہے۔ تلنگانہ کے چوتھے یوم تاسیس کے موقع پر پریڈ گراونڈ سکندرآباد پر پولیس کے دستوں سے سلامی لینے اور قومی پرچم لہرانے کے بعد خطاب کرتے ہوئے چندرشیکھر راؤ نے تلنگانہ کے عوام کو مبارکباد دی اور حصول تلنگانہ کی جدوجہد میں جان کی قربانیاں دینے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ سنہرے تلنگانہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہونے کیلئے ان 4 سال میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ حکومت کے منصوبے نتیجہ خیز ثابت ہورہے ہیں۔ متحدہ آندھراپردیش میں تلنگانہ کو ہر طرح سے نقصان پہنچایا گیا۔ تلنگانہ کو لوٹ لیا گیا۔ تمام شعبوں میں پسماندہ بنادیا گیا۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے مختصر عرصے میں اونچی چھلانگ لگانے کی حکمت عملی تیار کی گئی اور اس کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ فلاح و بہبود کے معاملے میں تلنگانہ ریاست ملک بھر میں سرفہرست بن گئی۔ تلنگانہ ریاست نے کئی منفرد فلاحی اسکیمات کو متعارف کرایا جس کی ملک بھر میں ستائش ہورہی ہے اور کئی ریاستیں اس کی تقلید کررہی ہیں۔ ٹی آر ایس حکومت نے تلنگانہ کے بحران پر قابو پا لیا ہے۔ ریاست کے عوام کو 24 گھنٹے برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ آبپاشی پراجکٹس کو ری ڈیزائن کرتے ہوئے ایک کروڑ ایکر اراضی کو سیراب کرنے کا جو منصوبہ تیار کیا ہے اس میں بڑی پیشقدمی ہوئی ہے۔ تلنگانہ کی شرح ترقی 21 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ 42 لاکھ افراد کو ماہانہ ایک ہزار روپئے پنشن فراہم کیا جارہا ہے۔ بیڑی مزدور، تنہا رہنے والی خواتین، ائمہ مؤذنین کو بھی حکومت کی جانب سے معاوضہ ادا کیا جارہا ہے۔ کلیانا لکشمی اسکیم کے تحت 100116 روپئے کا مالی تعاون کیا گیا۔ دیہی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے بھی بڑے پیمانے پر اقدامات کئے جارہے ہیں۔ کسانوں کے قرض معاف کئے گئے۔ ڈرپ اریگیشن اور پالی ہاؤز آلات کی خریدی کیلئے بڑے پیمانے پر سبسیڈی فراہم کی جارہی ہے۔ متحدہ آندھراپردیش میں پراجکٹس کی تعمیرات کے دوران تلنگانہ سے ناانصافی کی گئی یا منصوبہ بندی کو متنازعہ بناتے ہوئے ریاستوں کے درمیان اختلافات پیدا کردیئے گئے۔ مہاراشٹرا سے تاریخی معاہدہ کیا گیا۔ دریائے کرشنا گوداوری پر 23 بڑے اور 13 متوسط درجہ کے پراجکٹس تعمیر کئے جارہے ہیں۔ زیرالتواء پراجکٹس کے کام بھی تیزی سے انجام دیئے جارہے ہیں۔ 37 لاکھ ایکر اراضی کو سیراب کرنے کیلئے کالیشورم پراجکٹ تعمیر کیا جارہا ہے۔ مشن کاکتیہ اسکیم کے ذریعہ 46,500 تالابوں کا احیا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کاموں سے زیرزمین پانی کی سطح میں اضافہ ہورہا ہے۔ رعیتو بندھو اسکیم پر عمل آوری سے کسانوں کے چہروں پر خوشحالی آئی ہے۔ سال میں ایک ایکر اراضی کو 8 ہزار روپئے سرمایہ کاری ادا کی جارہی ہے۔ پہلے مرحلہ کے چیکس تقسیم کردیئے گئے۔ 15 اگست سے کسانوں کیلئے 5 لاکھ روپئے تک لائف انشورنس اسکیم پر عمل کیا جائے گا۔ بھروسہ مند انشورنس کمپنی ایل آئی سی سے معاہدہ کیا گیا۔ اراضی سروے کا کام بھی مکمل کیا گیا۔ نئے پٹہ دار پاس بکس تقسیم کئے جارہے ہیں۔ نئی رجسٹریشن پالیسی عمل میںلائی جارہی ہے۔ تمام ریکارڈ کو دھرنی ویب سائیٹ میں دستیاب رکھا جائے گا۔ مشن بھاگیرتا کے کام تقریباً مکمل ہوچکے ہیں۔ چند ماہ میں نلوں کے ذریعہ گھر گھر کو پینے کا صاف پانی سربراہ کیا جائے گا۔ قومی شاہراہوں کے معاملے میں بھی تلنگانہ نے زبردست پیشرفت کی ہے۔ ریاست میں 2.65 لاکھ ڈبل بیڈروم مکانات تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس میں ایک لاکھ ڈبل بیڈروم مکانات گریٹر حیدرآباد میں تعمیر کئے جارہے ہیں۔ کے سی آر کٹس اسکیم متعارف کراتے ہوئے حاملہ خواتین کو بہت بڑی راحت فراہم کی جارہی ہے۔ 4 مرحلوں میں 12 ہزار روپئے لڑکی کی پیدائش پر مزید ایک ہزار روپئے زیادہ معاوضہ اداکیا جارہا ہے۔ اس اسکیم کے تحت 2 لاکھ خواتین کو فائدہ پہنچایا گیا۔ اس اسکیم کی وجہ سے سرکاری ہاسپٹلس میں ڈیلوریز کا تناسب 30 فیصد سے بڑھ کر 50 فیصد تک ہوگیا ہے۔ ریاست میں 542 ریزیڈنشیل اسکولس قائم کئے گئے ہیں جہاں قیام و طعام کی تمام سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ حکومت کی نئی صنعتی پالیسی کی وجہ سے ریاست میں 7155 کمپنیاں قائم کرنے کی منظوری دی گئی۔ 29 ہزار کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری حاصل ہوئی۔ 5.74 لاکھ افراد کو ملازمت حاصل ہوئی۔ محکمہ پولیس نے ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھنے میں اہم رول ادا کیا ہے۔