سنہری باتیں

٭خیالات کی جنگ میں کتابیں ہتھیار کا کام کرتی ہیں۔
٭ کسی کو اپنا کہنے سے پہلے سوچ لو کہ اپنائیت کا یہ عہد نبھا سکو گے ۔
٭ علم ایسا خزانہ ہے جس کی حفاظت کی ضرورت نہیں ہوتی۔
٭ دولت فرعوں کا ورثہ ہے اور علم انبیاء کا عطیہ ہے ۔
٭ دولت کی حفاظت تم کرتے ہو جبکہ علم تمہاری حفاظت کرتا ہے ۔
٭ علم ایسی دوستی ہے جو بھٹکے ہوئے انسانوں کی رہنمائی کرتی ہے۔
٭ نیکی کرتے وقت بدلے کی توقع مت کرو کیونکہ اچھائی کا بدلہ انسان نہیں بلکہ خدا دیتا ہے ۔
٭ دولت سے اکثر دل و دماغ پر سیاہی چھا جاتی ہے ۔ علم سے دماغ روشن ہوتا ہے ۔
٭تھوڑی دیر کی تکلیف اٹھانا ذلت اٹھانے سے بہتر ہے ۔
٭وقت ایسا آوارہ گرد ہے جس کے پاس کسی ایک جگہ قیام کرنے کیلئے کوئی خیمہ نہیں ۔
٭اگر دوسروں کے راستے سے پتھر نہیں ہٹا سکتے تو خود بھی کسی کیلئے رکاوٹ نہ بنو ۔
٭ جب تک حقیقت سے آگاہ نہ ہوجاو کوئی فیصلہ نہ کرو ۔
٭ جو شخص ارادے کا پکا ہو وہ دنیا کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھال سکتا ہے ۔
٭دوست کی مجبوری کو اس کی بے رخی مت سمجھو۔
٭کبھی نہ گرنا کمال نہیں بلکہ گر کر سنبھل جانا کمال ہے ۔