سنگین غلطی

شرارتیں تو اس کی گھٹی میں پڑی ہوئی تھیں۔ گھروں کی دیواروں پر دوڑنا ، چھتوں پر چھلانگیں لگانا ، باغوں اور درختوں پر چڑھنا اور پھل توڑ لینا … غرض کسی لمحے نچلا ہی نہیں بیٹھتا تھا ۔ سب اسے چھلاوا کہتے تھے ۔ ایک دن اس کے ننھے دوستوں نے فیصلہ کیا کہ ایک میل دور گنّے کے کھیت میں جاکر خوب گنّے چوسے جائیں۔ سب دوست دوڑتے ، بھاگتے کھیت میں داخل ہوگئے ۔ فیضان ایک موٹے سے گنّے کو توڑنے کی کوشش کرنے لگا ۔ گنّا کچھ زیادہ سخت تھا ٹوٹ نہیں رہا تھا ، پھر تھوڑی دیر جدوجہد کرنے کے بعد گنّا ٹوٹ گیا ، مگر جیسے ہی گنا توڑکر فارغ ہوا ، ایک مضبوط ہاتھ نے اس کی گردن پکڑلی ، وہ بہت کسمسایا ، اچھلا کودا مگر بے سود ۔ اس نے غور سے دیکھا یہ تو کھیت کا مالک تھا۔اس نے معافی مانگنی شروع کردی ، پھر باقاعدہ رونا شروع کردیا۔ کھیت کا مالک خاموشی سے یہ سب دیکھتا رہا ،

جب وہ روچکا تب اس نے اس سے کہا ۔ ’’اگر تم اتنے بزدل لڑکے ہو تو پھر گنّے کھانے میرے کھیت میں کیوں گھسے‘‘۔ اس نے پھر باقاعدہ روناشروع کردیا، کھیت کے مالک نے اسے بری طرح گھورا ، جس سے ڈرکر اس نے رونا بند کردیا ۔اب کھیت کے مالک نے کہاکہ تمہارے والد میرے اچھے دوست ہیں ، اگر وہ میرے دوست نہ بھی ہوتے تب بھی میں تمہیں کھیت سے گنّے لینے سے منع نہیں کرتا۔ ’’پھر آپ نے ہمیں کیوں پکڑا ؟ ‘‘اس نے ہمت کرکے پوچھ لیا ، کھیت کے مالک نے کہا ’’پہلے یہ بتاؤ کہ تم گنّے کا رس پیو گے یا چوسو گے‘‘۔ اس نے کہا ’’ہم تمام دوستوں کو گنّے دے دیں ، آپ کی مہربانی ہوگی ‘‘ ۔ کھیت کا مالک گیا اور چھ گنّے توڑ لایا ۔ سب دوستوں نے مل کر یہ گنّے کھائے ، اس کے بعد اس نے سوال کیا ’’آپ نے گنّے توڑنے پر مجھے گھورا مگر پھر خود ہمیں چھ گنّے کاٹ کر دیئے کیوں ؟ ‘‘ ۔ ’’بات یہ ہے کہ گنّے کے پودوں کی میں نے بچوں کی طرح دیکھ بھال کی ہے اب یہ اتنے بڑے ہوگئے ہیں ، تم خود دیکھو تم نے جو گنّا توڑا وہ اس بیدردی سے توڑا کہ وہ جڑ سے اکھڑ گیا، جب کہ میں نے جو چھ گنّے کاٹے ہیں وہ اسطرح کاٹے ہیں کہ جب میں دوبارہ تمام کھیت کو پانی دوں گا تو ان میں گانٹھوں کی جگہ سے پیکے پھوٹ آئیں گے ۔ دوبارہ گنّے کاٹے جانے کے بھی اصول ہوتے ہیں جس سے ہمارے کھیت کٹتے اور دوبارہ اُگتے رہتے ہیں ۔ جانور بھی اسی طرح کھیتوں کو برباد کرتے ہیں ، جیسے تم نے برباد کیا‘‘ ۔ فیضان کو جب احساس ہوا کہ اس سے بہت بڑی غلطی سرزد ہوگئی ہے تو اس نے دوبارہ اپنی غلطی کی معافی مانگی ۔ ’’آپ میری غلطی کو معاف کردیں ، واقعی معمولی غلطی کھیت کی بربادی کا سبب بن سکتی ہے ‘‘۔