سنگارینی کالریز انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کی موقع پرستی

ٹی آر ایس کی تائیدی یونین کی کامیابی یقینی ، وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی
حیدرآباد ۔ 2۔ اکتوبر (سیاست نیوز) وزیر داخلہ این نرسمہا ریڈی نے سنگارینی کالریز کے یونین انتخابات میں کانگریس ، تلگو دیشم اور بائیں بازو جماعتوں پر موقع پرست سیاست اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے نرسمہا ریڈی نے کہا کہ 5 اکتوبر کو ملازمین کی مسلمہ یونین کے لئے انتخابات ہوں گے اور انہیں یقین ہے کہ ٹی آر ایس کی تائیدی یونین کو کامیابی حاصل ہوگی۔ انہوں نے ورکرس سے اپیل کی کہ وہ کانگریس ، بائیں بازو اور تلگو دیشم کی ورکرس یونینوں کو ووٹ نہ دیں کیونکہ انہیں ووٹ دینا اپنے ووٹ کو ضائع کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اتم کمار ریڈی ، ریونت ریڈی اور چاڈا وینکٹ ریڈی مل کر ٹی آر ایس یونین کو شکست دینے کیلئے آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس کی تائید کر رہے ہیں ۔ اگرچہ بائیں بازو اور تلگو دیشم کی یونین بھی انتخابی میدان میں ہے لیکن یہ جماعتیں خفیہ طور پر کانگریس کی یونین کی تائید کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ورکرس کی قومی تنظیم ایچ ایم ایس نے اپنے اجلاس میں کے بی جی کے ایس کی تائید کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ سابق میں تمام یونینوں نے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور 4 سال کے بعد ٹی آر ایس کی تائیدی تنظیم کو اکثریت حاصل ہوئی۔ اس وقت سیاسی جماعتوں کی موقع پرستی نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ایم ایس کے صدر ٹی آر ایس یونین کی تائید کر رہے ہیں جبکہ سکریٹری انتخابات میں ایچ ایم ایس کے امیدوار کی حیثیت سے مقابلہ کر رہے ہیں ۔ اس سلسلہ میں سنٹرل یونین کو شکایت کی گئی ہے۔ نرسمہا ریڈی نے الزام عائد کیا کہ چندرا بابونائیڈو دور حکومت میں موروثی ملازمتوں کو منسوخ کردیا گیا تھا اور کانگریس اور بائیں بازو کی تنظیموں نے تائید کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وراثتی جائیدادوں کی بحالی سے متعلق چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے اعلان کے بعد سنگارینی ورکرس میں جشن کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ اگرچہ عدالت میں زیر دوران ہے لیکن حکومت قانون میں ترمیم کے ذریعہ اس پر عمل آوری کی کوشش کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سنگارینی کالریز کو خانگی شعبہ کے حوالے کرنے سے متعلق اندیشے اورالزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نئی کانوں کا آغاز کرتے ہوئے 50,000 ملازمین کو روزگار فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کویتا نے ورکرس کے مسائل کے سلسلہ میں پارلیمنٹ میں آواز اٹھائی تھی۔ انہوں نے جے اے سی کے صدرنشین کودنڈا رام کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ملازمین کو گمراہ کرنے کیلئے کودنڈا رام کون ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس ، عوامی سماجی تنظیموں اور غیر سرکاری تنظیموں کی تائید کرتے ہوئے کودنڈا رام تلنگانہ جے اے سی کے صدر بن گئے۔ کے سی آر نے انہیں جے اے سی کا صدرنشین بنایا تھا۔ انہوں نے کودنڈا رام کی مالی طور پر مدد بھی کی لیکن کودنڈا رام نے ٹی آر ایس کو دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے کودنڈا رام کے اس بیان پر تنقید کی کہ آئندہ انتخابات میں جس پارٹی کو چاہیں ووٹ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سنگارینی کالریز کو خانگیانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور ورکرس کو اس گمراہ کن پروپگنڈہ میں نہیں آنا چاہئے ۔