سنت ابراہیمی اور اسوہ حسنہ

آج بھی ہو جو براہیمؑ کا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
سنت ابراہیمی اور اسوہ حسنہ
حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام اللہ رب العزت کے برگزیدہ بندوں اور اولوالعزم رسولوں میں سے ایک ہیں۔ آپ کی ساری زندگی اللہ تبارک و تعالیٰ کے پیغام کی تبلیغ میں گزری۔ اللہ رب العزت کی ذات سے محبت اس پر غیر متزلزل توکل اور ہردم اس کی رضا کی جستجو آپ کی شخصیت کا نشان امتیاز ہے۔ آج ساری دنیا میں مسلمان سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہوئے اپنے ایمان کے تازہ ہونے کا ثبوت دیتے آرہے ہیں۔ اس حقیقت کے درمیان یہ افسوسناک سچ بھی موجود ہے امت مسلمہ کو ہر دشمن گوشوں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سالانہ فریضہ حج کے موقع پر امت مسلمہ کی زبردست طاقت کے مظاہرہ، باہمی اتحاد اور امن و امان کا ثبوت دینے کے باوجود جب اس صف میں شامل امت مسلمہ کے ارکان اپنے علاقوں کو واپس ہوتے ہیں ان کے اندر نفاق پیدا کرنے والی طاقتیں دوبارہ سرگرم ہوجاتی ہیں۔ ان طاقتوں کی سازشوں سے امت مسلمہ کے وہ چند ارکان شکار ہوتے ہیں جو گمراہی میں مبتلا کرنے والی دنیاوی عوامل میں خود کو مشغول کرلیتے ہیں۔ ان عوامل میں سب سے زیادہ تکلیف دہ عمل ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان پر حملہ، قتل اور دھوکہ و فریب سے ساری دنیا میں امت مسلمہ کے اندر ہی ایک دوسرے کا گریباں پکڑنے کا مزاج تیزی سے فروغ پانے لگے تو پھر اسلام دشمن طاقتوں کا کام آسان ہوجاتا ہے۔ اس لئے ہر سال سالانہ فریضہ حج کے موقع پر مفتی اعظم کی جانب سے میدان عرفات میں موجود مسجد نمرہ کے ممبر سے مسلمانوں کو تلقین کی جاتی رہی ہے کہ وہ ایمان کامل پر گامزن ہوکر دین حق کی تبلیغ کریں۔ اس سال خطبہ کے لئے مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز کی علالت کی وجہ سے امام حرم شریف عبدالرحمن السدیس کو منتخب کیا گیا۔ السدیس نے اپنے خطبہ حج میں مسلمانوں کو چند اہم امور کی جانب توجہ دلائی جو آج کے حالات کے تناظر میں نہایت ہی غور طلب ہیں۔ انہوں نے والدین اور اساتذہ کو خاص کر تلقین کی کہ وہ اپنے بچوں اور شاگردوں پر کڑی نظر رکھیں ان کی پرورش اور تربیت کا خاص خیال رکھیں تاکہ یہ بچے بڑے ہوکر دین کے داعی بن جائیں۔ اسلام دشمن طاقتوں کی سازشوں کا شکار ہونے سے محفوظ رہیں۔ اسلام دشمن طاقتیں مختلف شکلوں میں مسلمانوں کو گمراہ کررہی ہیں۔ ان کے بچوں اور نوجوانوں کو قتل اور فساد کی راہ پر ڈال دیے ہیں۔ یہ دہشت گرد امت مسلمہ کو کمزور کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ نوجوانوں کو دہشت گردی سے دور رکھنے میں علماء کرام اہم کردار ادا کریں۔ مسلمان بھائی بھائی ہیں اور ان کا باہمی رشتہ دین ایمان کی بنیادوں پر قائم ہے۔ اس لئے انہیں ایک دوسرے کے دکھ دور کرنے کا احساس ہونا چاہئے۔ اللہ کے احکامات پر عمل سے دنیا اور آخرت میں کامیابی ملے گی۔ اللہ نے مسلمانوں کے لئے دین اسلام منتخب کیا اور اس سے سچا کوئی دین نہیں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے 9 ذی الحجہ کے دن ہی خطبہ فرمایا اور اللہ تعالی نے اس دن دین اسلام کے مکمل ہونے کی خوشخبری سنائی۔ یوم عرفہ کی اسلامی اہمیت و افادیت پر غور کریں تو اس میں ہر مسلمان کے لئے دین کا داعی بننے کی تلقین ملتی ہے۔ غیر مسلموں کے ساتھ مسلمانوں کے تعلقات کس طرح ہونا چاہئے اور غیر مسلموں کو دین اسلام کے بارے میں واقف کرانے میں کوئی کوتاہی نہیں ہونی چاہئے۔ اسلام کے خلاف غلط فہمیاں پیدا کرنے والوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر مسلمان کو آج کے دن کی خصوصیت و اہمیت کو محسوس کرتے ہوئے اپنی عملی زندگی کو مثالی بنانے کا عہد کرنا چاہئے۔ مسلمان جہاں سنت ابراہیمی پر عمل کرتے ہیں جذبہ قربانی کا ثبوت دیتے ہیں وہیں انہیں سنت ا براہیمی پر عملی مظاہرہ کے ساتھ اسوہ حسنہ پر چلنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اسوہ حسنہ سے ہی مسلمانوں کو اپنے مسائل کا حل نکالنے میں مدد ملے گی۔ تمام مسلمانوں کے لئے اسوہ حسنہ بہترین نمونہ ہے۔ مسلمانوں کے اندر عدل و انصاف کی عادت پیدا کرنے کے ساتھ حصول انصاف کا بھی جذبہ ہونا ضروری ہے۔ آج کی دنیا میں حصول انصاف کے لئے ضروری ہے کہ تمام مسلمان متحد ہوجائیں اور دنیا کے مسلمان ایک جسم کی طرح ہیں ان کا آپس میں اتفاق وقت کا تقاضہ ہے۔