سمندر میں میزائل داغ کرپابندیوں کامنہ توڑ جواب

سیول۔/3مارچ( سیاست ڈاٹ کام )میزائل فائر کرنے کے عمل کو دیکھا گیا ہے جن کے نشانے پر کوئی خاص ہدف نہیں تھا ۔جنوبی کوریا کے وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے مشرقی ساحل سے کم فاصلے تک مار کرنے والے کم از کم چھ میزائل سمندر میں داغے ہیں۔شمالی کوریا کی جانب سے بظاہر یہ ردعمل اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی نئی سخت پابندیوں کے نفاذ کے چند گھنٹے بعد سامنے آیا ہے۔جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ فوج نے میزائل فائر کرنے کے عمل کو دیکھا ہے جن کے نشانے پر کوئی خاص ہدف نہیں تھا اور نہ ہی اس سے کوئی خطرہ لاحق تھا۔شمالی کوریا نے گذشتہ جنوری میں جوہری تجربہ کیا تھا جس کے جواب میں اس پر نئی سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل نے اتفاق رائے سے اس قرارداد کو منظور کر لیا ہے جس میں شمالی کوریا پر نئی جامع عالمی پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔مبصرین کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں اس پر دو دہائیوں کے درمیان عائد کی گئی پابندیوں میں اب تک سب سے سخت ہیں۔ان پابندیوں کے تحت شمالی کوریا سے باہر جانے والا یا آنے والے کسی بھی جہاز یا کشتی کی جا نچ کی جائیگی جبکہ اس کے ساتھ ہی 16 افراد اور 12 مختلف تنظیموں کو بھی بلیک لسٹ کیا گیا۔پابندیوں کے نفاذ کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج، عالمی برادری نے، ایک ہی آواز میں بات کرتے ہوئے، شمالی کوریا کو پیغام دیا ہے کہ شمالی کو ریا کو خطرناک پروگرام ترک کرنے ہوں گے

اور اسے اپنی عوام کے لیے بہتر راستہ اپنانا ہوگا۔‘اقوام متحدہ کی سکیورٹی کاؤنسل نے اتفاق رائے سے اس قرارداد کو منظور کر لیا ہے جس میں شمالی کوریا پر نئی جامع عالمی پابندیاں عائد کرنے کی تجاویز پیش کی گئی تھیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ نئی پابندیوں کے نفاذ سے علاقے میں تناؤ مزید بڑھے گا، خاص طور پر شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان۔اطلاعات کے مطابق شمالی کوریا کی سرکاری میڈیا نے بھی جنوبی کوریا کے صدر پارک جیون کے خلاف سخت نکتہ چینی شروع کر دی ہے اور ان کے لیے ’تاریک غار میں رہنے والے چمگادڑ‘ جیسے نازیبا الفاظ استمال کیے ہیں۔امریکہ، جاپان اور اس کے مغربی اتحادی نئی سخت پابندیوں پر فوری نفاذ کے قائل تھے اور ممکنہ حد تک وسیع پیمانے پر جامع پابندیاں نافذ کرنا چاہتے تھے۔لیکن چین نے یہ بات واضح کر دی تھی کہ وہ اس طرح کی پابندیوں کا حامی نہیں ہے جس سے شمالی کمریا کا استحکام خطرے میں پڑ جائے اور معاشی طور پر برباد ہو جائے۔