منیلا۔2اگست ( سیاست ڈاٹ کام ) آسیان اور چین جنوبی بحرچین پر علاقائی تنازعہ جیسے ہنگامی حالات کی صورت میں بات چیت کیلئے ایک ہاٹ لائن قائم کرے گا ۔ مجوزہ ہاٹ لائن پر چین اور آسیان کے سینئر سفارتکاروں کے ایک اجلاس میں غور کیا گیا ۔ جنوب ایشیائی ممالک کی اسوسی ایشن کا ٹیان جن میںگذشتہ ہفتہ ایک اجلاس منعقد ہوا تھا ۔ محکمہ خارجہ کے ترجمان چارلس جوز نے جن کا ملک اس تنازعہ کے سلسلہ میں سب سے زیادہ احتجاج کررہا ہے اور جنوبی بحرچین تنازعہ کا مرکز بن گیا ہے ‘ کہا کہ یہ معاملہ دوبارہ مشترکہ ورکنگ گروپ کے حوالے کردیا گیا ہے اور ہنوز کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔ حالانکہ اصولی اعتبار سے اس بات سے اتفاق کرلیا گیا ہے کہ اس پر جامع تبادلہ خیال کی ضرورت ہے ۔ ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ہاٹ لائن کی نقاب کشائی آسیان وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں کی جائے گی ۔ فلپائن اور آسیان کے دیگر رکن ممالک برونی ‘ ملیشیاء اور ویٹان جنوبی بحرچین پر اپنی ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں جب کہ چین اور تائیون پہلے ہی سے اس کے دعویدار ہیں ۔ اس تنازعہ کی وجہ سے حالیہ برسوں میں فلپائن کے ساتھ چین کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔ چین اس تنازعہ پر تبادلہ خیال کو اُسے دھمکی دینے کے مترادف سمجھتا ہے ۔ اس کا دعویٰ ہے کہ یہ سمندر اس کی ملکیت ہے ۔ یہ سمندر ایک اہم آبی گذرگاہ اور ماہی گیری کا علاقہ ہے اور مبینہ طور پر یہاں پر معدنی وسائل افراط سے پائے جاتے ہیں ۔ حال ہی میں فلپائن نے چین کی جانب سے اس علاقہ پر ملکیت کے دعوے کے خلاف اعتراص کیا تھا اور کہا تھا کہ یہاں کے مصنوعی جزیرے فوجی چوکیاں ہوسکتے ہیں ۔