سمرتی ایرانی بی اے پاس، حلفنامہ میں غلط اندراج

نئی دہلی ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی آج اپنی تعلیمی قابلیت کے مسئلہ پر تنازعہ کا محور بن گئی ہیں جبکہ ان کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں کہا جارہا ہیکہ وہ بی اے پاس ہیں۔ انہوں نے 1996ء میں دہلی یونیورسٹی سے بی اے کامیاب کیا ہے۔ تاہم انہوں نے 2004ء اور 2014ء میں لوک سبھا انتخابات کا مقابلہ کرنے کے دوران حلفنامہ میں متضاد اندراج کروایا تھا۔ کانگریس نے سمرتی ایرانی کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ بی جے پی نے جوابی طور پر تنقید کرتے ہوئے اس سے جواب طلب کیا ہیکہ سونیا گاندھی کی تعلیمی قابلیت کیا ہے۔

خواتین کے حقوق کی کارکن مدھو کشوار نے اس تنازعہ کو ہوا دی تھی کہ حقیقت میں سمرتی ایرانی صرف 12 ویں پاس ہیں جبکہ انہیں وزارت تعلیم کا اہم قلمدان یعنی فروغ انسانی وسائل کی وزارت تفویض کی گئی ہے۔ 38 سالہ ٹیلی ویژن اداکارہ سے سیاستداں بننے والی سمرتی ایرانی نے اس مسئلہ پر خاموش رہنے کو ہی ترجیح دی ہے۔ ان سے رجوع ہونے والے صحافیوں سے انہوں نے کچھ نہیں کہا ہے۔ بی جے پی اور ان کی نئی حکومت کیلئے سب سے زیادہ پریشانی کی بات یہ ہیکہ سمرتی ایرانی نے 2004ء اور 2014ء میں داخل کردہ اپنے حلفناموں میں متضاد معلومات اندراج کروائے ہیں۔ انہوں نے دو مختلف حلقوں سے لوک سبھا انتخابات کا مقابلہ کیا تھا۔ 2004ء میں دہلی میں چاندنی چوک سے مقابلہ کرتے ہوئے ایک امیدوار کی حیثیت سے انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ بیچلر آف آرٹس کی ڈگری رکھتی ہیں۔ انہوں نے حلفنامہ کے کالم میں لکھا تھا کہ انہوں نے 1996ء میں دہلی یونیورسٹی (اسکول آف کرسپانڈنٹس) سے بی اے کامیاب کیا ہے۔

اس کالم میں یونیورسٹی ایجوکیشن کی تمام تفصیلات درج کرنے کی ہدایت ہوتی ہے۔ 2014ء کے انتخابات میں امیتھی سے حلفنامہ داخل کرتے ہوئے انہوں نے اس کالم میں بیچلر آف کامرس پارٹ اول اسکول آف اوپن لرننگ (کرسپانڈنٹس) یونیورسٹی دہلی 1994ء لکھا ہے۔ 2012ء میں سپریم کورٹ نے رولنگ دی تھی کہ حلفنامہ میں غلط بیانی سے کام لینا امیدوار کی نامزدگی کے استرداد کیلئے اصل بنیاد ہوتی ہے۔ اس مسئلہ کو ہوا دیتے ہوئے کانگریس پارٹی نے کہا کہ یہ غلط بیانی، اعتماد شکنی اور مجرمانہ حرکت ہے جس کے انتخابی سنگینیاں پائی جاتی ہیں۔ کانگریس ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے کہا کہ ہم نہیں جانتے کہ سمرتی ایرانی نے جو لکھا ہے اس میں 2004ء یا 2014ء میں سے کونسا درست ہے۔ ایک اور سوال پر کہ سونیا گاندھی کی تعلیمی قابلیت کے بارے میں مسئلہ اٹھایا جارہا ہے تو انہوں نے پلٹ کر تنقید کی اور کہا کہ وہ کوئی وزیر نہیں ہیں۔ تاہم سمرتی ایرانی کو جنتادل یو لیڈر شرد یادو کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے یہ مسئلہ اٹھانے پر کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

وزیرفروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی کی قابلیت بارہویں جماعت
نئی دہلی ۔ 28 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندرمودی نے وزارت فروغ انسانی وسائل کی اہم ترین ذمہ داری ایک ایسی خاتون رکن پارلیمنٹ کو تفویض کی ہے جنہوں نے صرف بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی۔ سمرتی ایرانی سب سے کم عمر وزیر بھی ہیں اور ناتجربہ کار بھی۔ انہیں ملک کی تاریخ اور تعلیمی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ علم نہیں۔ اس کے باوجود اس اہم ترین وزارتی قلمدان انہیں دیا گیا ہے جس کی ہر گوشے سے مذمت کی جارہی ہے۔ سمرتی ایرانی کا خاندانی پس منظر پنجابی و بنگالی ہے۔ وہ 2003ء میں بی جے پی میں شامل ہوئیں اور 2004ء لوک سبھا انتخابات میں انہیں شکست ہوئی۔ اس کے بعد انہیں گجرات سے راجیہ سبھا کا رکن مقررکیا گیا۔ حالیہ انتخابات میں بھی انہیں امیتھی سے راہول گاندھی کے مقابلہ شکست ہوئی۔