بیرونی شخص امر سنگھ کااخراج ۔ کنونشن غیرقانونی ہے : ملائم سنگھ کا موقف ، پارٹی میںپھر پھوٹ
لکھنؤ۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) حکمراں سماج وادی پارٹی آج قطعی طور پر پھوٹ کا شکار ہوگئی جہاں چیف منسٹر اکھیلیش یادو کو ان کے والد ملائم سنگھ یادو کی جگہ پارٹی کا قومی صدر منتخب کرلیا گیا جنہوں نے پھر ایک بار رام گوپال یادو کو 6 سال کیلئے پارٹی سے خارج کردیا اور ان کی طرف سے منعقدہ قومی کنونشن میں کئے گئے تمام فیصلوں کو غیرقانونی قرار دیا۔ آج صبح کے وقت منعقدہ قومی کنونشن میں بیرونی شخصیت امر سنگھ کے اخراج اور شیوپال سنگھ یادو کو سماج وادی پارٹی اُترپردیش صدر کی حیثیت سے ہٹانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ ان فیصلوں پر حیرت زدہ ملائم سنگھ یادو نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے سخت الفاظ پر مبنی مکتوب جاری کیا جس میں کہا گیا کہ قومی کنونشن اُن کی اجازت سے منعقدہ نہیں کیا گیا لہذا اس میں لئے گئے تمام فیصلے غیرقانونی ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی بورڈ کی جانب سے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ تمام تجاویز اور فیصلے یہاں تک کہ قومی کنونشن بھی غیرقانونی ہے اور رام گوپال یادو کو برطرف کردیا گیا جنہوں نے یہ کنونشن منعقد کیا تھا۔ اقتدار کی رسہ کشی آج انتہائی نچلی سطح پر پہنچ گئی جہاں ملائم سنگھ یادو نے 5 جنوری کو پارٹی کا قومی کنونشن اِسی مقام پر طلب کیا ہے تاکہ عوامی طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ثابت کیا جائے کہ کسے زیادہ تائید حاصل ہے۔ پارٹی میں جاری بحران ختم ہونے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے جہاں اکھیلیش کو سماج وادی پارٹی کا متفقہ طور پر قومی صدر منتخب کیا گیا تھا۔ اس سے ایک دن پہلے پارٹی کے 229 کے منجملہ 200 سے زائد ارکان اسمبلی نے اکھیلیش یادو کی تائید کی تھی، اور اُن کے والد کے کیمپ میں صرف 20 ارکان اسمبلی رہ گئے تھے۔ اکھیلیش یادو کو سماج وادی پارٹی صدر بنانے کی تجویز کا پارٹی کیڈر نے شاندار خیرمقدم کیا۔ رام گوپال یادو نے ایک اور تجویز یہ پیش کی کہ ملائم سنگھ یادو کو پارٹی کا سرپرست بنایا جائے اور شیوپال یادو کو ریاستی صدر کے عہدہ سے ہٹا دیا جائے۔ قبل ازیں جیسے ہی قومی کنونشن کا آغاز ہوا، ملائم سنگھ یادو نے مکتوب جاری کرتے ہوئے اس کنونشن کو غیردستوری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج رام گوپال یادو کی جانب سے نام نہاد کنونشن طلب کیا جارہا ہے، یہ پارٹی دستور اور ڈسپلین کے خلاف ہے۔ اس کنونشن کا مقصد پارٹی کو نقصان پہنچانا ہے۔ ملائم سنگھ یادو کے انتباہ کے باوجود تمام سینئر قائدین جو طویل عرصہ تک ان کے ساتھ رہے ، آج رام گوپال یادو اور اکھیلیش یادو کے ساتھ شہ نشین پر نظر آئے۔ اس کے فوری بعد اکھیلیش کو پارٹی کا قومی صدر بنانے کی تجویز پیش کی گئی۔ اکھیلیش نے کہا کہ وہ اپنے والد کا بے حد احترام کرتے ہیں اور وہ پارٹی کے خلاف سازش کرنے والوں کو روکنے کیلئے یہ عہدہ قبول کررہے ہیں جنہوں نے پارٹی کے خلاف سازش کی، اسے نقصان پہنچایا اور مسائل کھڑے کئے، انہیں یہ جان لینا چاہئے کہ ملائم سنگھ یادو میرے لئے سب سے محترم ہیں۔ وہ اپنا موقف پھر ایک بار دہرانا چاہتے ہیں کہ جو کوئی پارٹی اور ان کے خلاف سازش کرے گا تو اُن کی ذمہ داری ہے کہ ایسی کوشش کو ناکام بنایا جائے۔
باپ‘ بیٹے کے درمیان
جیسے کو تیسا کارروائی
لکھنو۔ یکم؍ جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کی سیاست میں ایک دن کے اندر تیزی رونما ہونے والی تبدیلیوں میں باپ بیٹے ملائم سنگھ اور اکھلیش یادو کے درمیان جیسے کو تیسا کارروائی کی گئی ۔ دو متحارب گروپ نے سماج وادی پارٹی سے سینئر قائدین کو ’’ خارج کر دیا ‘‘ دونوں قائدین کے حامیوں کو ایک دوسرے نے پارٹی سے نکال دیا ۔ آج صبح سے ہی سماج وادی پارٹی کے اندر گرما گرم سرگرمیاں جاری رہی ۔ پارٹی میں بالادستی کے لئے جاری لڑائی میں دونوں گروپ اپنے اپنے موقف پر اٹل رہے ۔ سماج وادی کے پارٹی قومی کنونشن میں رام گوپال یادو نے ملائم سنگھ کے دیرینہ رفیق امر سنگھ کو پارٹی سے خارج کرنے کی قرارداد پیش کی ‘بعدازاں ملائم سنگھ نے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں رام گوپال یادو کو بھی خارج کر دیا ۔ جبکہ انہیں کل ہی پارٹی میں دوبارہ شامل کیا گیا تھا ۔ جمعہ کے دن انہیں چھ سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا تھا ۔ پارلیمانی بورڈ نے چھ سال کے لئے پارٹی سے رام گوپال کے اخراج کو برقرار رکھا ہے ۔ اترپردیش کی حکمراں سماج وادی پارٹی کے دونوں اہم قائدین ملائم سنگھ اور ان کے بھائی شیوپال یادو یکا و تنہا دکھائی دینے لگے ہیں ۔ اکھلیش یادو کے حامیوں نے ریاستی سماج وادی پارٹی ہیڈکوارٹرس کا محاصرہ کرلیا ہے ۔