سماج سے برائیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے خواتین کو آگے آنا ہو گا

شعبہ فارسی مانومیں ڈاکٹر اودیش رانی کا خطاب
حیدرآباد، 28؍ فروری (پریس نوٹ): سماج سے برائیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے خواتین اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔ سماجی برائیوں جیسے جہیز اور دیگر بے جارسومات کے خلاف آواز بلند کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اودیش رانی ‘ ممتاز محقق نے مولانا آزاد نیشنل اُردو یونیورسٹی میں کیا۔ وہ کل شعبۂ فارسی کے دو روزہ قومی سمینار’’فارسی زبان و ادب، علوم و فنون اور فرہنگ میں خواتین کے حصہ‘‘ کے افتتاحی اجلاس میں بحیثیت مہمانِ خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں دکن میں فارسی ادب و کلچر کے فروغ میں حیات بخشی بیگم ، ماہ لقا بائی چندا کی خدمات کا بھی جائزہ لیا ۔ ڈاکٹر محمد اسلم پرویز، وائس چانسلر نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ایسے پروگرام سے دور حاضر کی خواتین کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اس اعتبار سے یو نیورسٹی ہمیشہ پیش پیش رہی ہے۔پروفیسر آزرمی دخت صفوی‘ سابق ڈائرکٹر پرشین انسٹیٹیوٹ علی گڑھ نے کلیدی خطبہ پیش کیا اور شبہ قارہ ہند میں فارسی زبان کے آغاز سے لے کر آج تک فارسی ادب اورفرہنگ کے حوالے سے خواتین کی خدمات کا تفصیلی جائزہ لیا۔پروفیسر کلثوم بشر‘ سابق صدر شعبہ فارسی ڈھاکا یونیورسٹی و مادر فارسی در بنگلہ دیش نے بحیثیت مہمان اعزازی خطاب کرتے ہوئے بنگلہ دیش میں فارسی ادبیات و علوم و فنون کے فروغ میں خواتین کی خدمات کا جائزہ لیا۔جناب شمس الہدی شروانی نے ہندوستان اور ایران میں فارسی کی نفاست و نزاکت اور تہذیب و ثقافت کے ساتھ ساتھ فارسی میں علوم و فنون اور صحافت اور سائنس کا احاطہ کیا۔ابتداء میں ڈائرکٹر سمینار ڈاکٹر سیدہ عصمت جہاں نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا ۔آخر میں ڈاکٹر قیصر احمد‘ کنوینر سمینار نے ہدیہ تشکر پیش کیا ۔