سماجی جہد کار گوتم کی برأت پر حکومت مہاراشٹرا سپریم کورٹ سے رجوع

نئی دہلی۔3اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) بھیمہ کورے گائوں کیس میں گرفتار 5 سماجی جہدکاروں میں سے ایک گوتم نولکھا کو دہلی ہائی کورٹ نے بری کردیا تھا۔ لیکن حکومت مہاراشٹرا نے اس فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوئی۔ حکومت مہاراشٹرا کے کونسل شانت کٹ نیشور نے آج فیصلہ کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں درخواست پیش کی۔ دہلی ہائی کورٹ نے پیر کو نولکھا کی گھر پر زیر حراست کو کالعدم قراردیا تھا۔ حکومت مہاراشٹرا یہ استدلال پیش کیا کہ ہائی کورٹ کی جانب سے ان کی برأت دراصل سی آر پی سی کی غلط تاویل ہے۔ 65 سالہ جہد کار کو ہائی کورٹ نے ان کی عبوری حراست کو بھی کالعدم قرار دے کر ان کو راحت دی تھی۔ کمشنر آف پولیس پونے نے اپنی درخواست میں کہا کہ ہائی کورٹ نے سی آر بی سی دفعہ 167 کلاس (1) اور (2) کی غلط تاویل نکالی ہے۔ سیکشن 167 (1) کے مطابق ملزم کو مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنا پڑتا ہے اس کے بعد پولیس کیس ڈائری کو پیش کرتی ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ مجسٹریٹ نے قبل اگر پولیس عبوری برأت لی ہے تو پولیس کو کیس ڈائری پیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے اس کے علاوہ درخواست میں کہا گیا ہے چونکہ پولیس پانچ ملزمین کو ملک کے مختلف مقامات سے حراست میں لی ہے اس لیے متعلقہ عدالتوں میں پولیس ڈائری کی پیشکشی کی ضرورت نہیں ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چونکہ سپریم کورٹ حراست کو چار ہفتوں کے لیے توسیع دی ہے چنانچہ گھر پر حراست کو ختم کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا۔اس کے علاوہ ہائی کورٹ کے فیصلہ میں نولکھا کی ح راست کو کالعدم قرار دینا بھی دراصل ایک غلطی ہے۔ اس کے علاوہ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ ریمانڈ کے آرڈر کو نہ تو کالعدم اور نہ ہی ترمیم کے لیے کہا جارہا ہے بلکہ صرف ملزم کے پروانہ حاضری کے لیے پابندی کی درخواست کی جارہی ہے۔ ہائی کورٹ نے یہ رولنگ دیتے ہوئے کہ نولکھا کی حراست 24 گھنٹے سے زیادہ عرصہ تک ہوچکی ہے اس لیے ان کو رہاکردینا چاہئے۔ دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس مرلیدھر اور ونود گوئل نے نولکھا کی رہائی کے لیے حکم صادر کیا تھا۔