بینک اکاؤنٹس کھولنے اور آئی ٹی ریٹرنس کیلئے آدھار کے لزوم میں قباحت نہیں: سپریم کورٹ
نئی دہلی ۔27 مارچ ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج واضح کردیا کہ سماجی بہبود کی اسکیمات کے فوائد کی فراہمی کیلئے حکومت اور اس کے اداروں کی جانب سے آدھار کو لازمی نہیں بناسکتے۔ چیف جسٹس جے ایس کھیہر کی قیادت میں ایک بنچ نے جس میں جسٹس ڈی وائی چندرا چوڑ اور ایس کے کول بھی شامل ہیں، تاہم کہا کہ بینک کھاتے کھولنے یا ایسی ہی دیگر غیرفلاحی اسکیمات کیلئے حکومت اور سرکاری ایجنسیوں کو آدھار کارڈ کی طلبی سے روکا نہیں جاسکتا ۔ اس بنچ نے یہ بھی کہاکہ شہریوں کے شخصی راز نجی حقوق میں مداخلت کے بشمول مختلف بنیادوں پر آدھار اسکیم کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی متعدد درخواستوں پر مکمل اختیار و مجاز کے ساتھ فیصلہ کرنے کیلئے ایک سات رکنی بنچ تشکیل دینے کی ضرورت ہے لیکن اس بنچ نے فی الحال یہ سات رکنی بنچ تشکیل دینے سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متعاقب مرحلے پر وہ اس ( بنچ) کے بارے میں فیصلہ کریگی ۔ سینئر ایڈؤکیٹ شیام ادیوان نے ایک درخواست گذار کی طرف سے رجوع ہوتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مرکزی حکومت اس ضمن میں عدالت عظمیٰ کی طرف سے جاری کردہ متعدد احکامات کی پابندی نہیں کررہی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے پہلے بھی کہا تھا کہ آدھار کااستعمال لازمی نہیں بلکہ اختیاری اور رضاکارانہ ہوگا ۔ عدالت عظمیٰ نے 11 اگسٹ 2015ء کو کہا تھا کہ حکومت کی فلاحی اسکیمات سے استفادہ کیلئے آدھار کارڈ لازمی نہیں ہے ۔ اس عدالت نے اس اسکیم کے تحت اندراج کے موقع پر جمع کردہ شخصی بائیو میٹرک تفصیلات دیکھنے یا اس کے استعمال و استفادہ سے بھی حکام کو روک دیا تھا ۔ تاہم 15 اکتوبر 2015 ء کو اس نے قبل ازیں عائد کردہ پابندی واپس لیتے ہوئے مہاتما گاندھی قومی دیہی روزگار ضمانت اسکیم ، تمام وظائف ، پراویڈنٹ فنڈ ، پردھان منتری جن دھن یوجناکے بشمول چند فلاحی اسکیمات میں آدھار کے رضاکارانہ استعمال کی اجازت دی تھی ۔