پرانے شہر میں سود کی لعنت ،غریب مسلمانوں کی زندگیاں اجیرن ، جناب زاہد علی خاں کا خطاب
حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری : ( دکن نیوز ) : جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے دانشوروں ، ادیبوں اور فنکاروں پر زور دیا کہ وہ سماجی برائیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں اور عوام کو نا انصافی ، ظلم اور استحصال سے نجات دلائیں ۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر حیدرآباد میں سود کی لعنت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اس دلدل میں غریب و متوسط طبقات خاص طور پر مسلمان پھنستے جارہے ہیں ۔ اس لعنت کے خلاف ادیبوں و شعراء کو قلم اٹھانا ہوگا ۔ اس کے ساتھ ساتھ علماء کرام کا بھی فریضہ ہے کہ وہ خاموش تماشائی نہ بنیں بلکہ ملت اسلامیہ کو ان برائیوں سے بچانے کے لیے میدان عمل میں آئیں ۔ جناب زاہد علی خاں کل شام رویندرا بھارتی تھیٹر میں سماج درپن حیدرآباد کے زیر اہتمام منعقدہ طنز و مزاح کے 23 ویں سالانہ جلسہ کے موقع پر جناب شجاعت علی کی تصنیف ’ بے باکیاں ‘ کی رسم اجراء انجام دینے کے بعد ایک بڑے جلسہ کو مخاطب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی نشوونما دہلی اور لکھنو میں ہوئی لیکن حیدرآباد میں اردو کو سنوارا اور نکھارا گیا اور رفتہ رفتہ پورے ملک میں آج حیدرآباد کو اردو کے مرکز کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے ۔ چنانچہ سیاست کی جانب سے حال ہی میں اردو دانی کے جو امتحانات منعقد کئے گئے اس میں ریاست تلنگانہ سے 32 ہزار امیدواروں نے شرکت کی جن میں دکن کرانیکل کے غیر مسلم رپورٹر کے علاوہ نظام کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر بھی شامل تھے ۔ انہوں نے کہا کہ آج ملک میں بے شمار اردو اخبارات ہیں لیکن قومی مفادات کے تحفظ کے لیے سیاست کی کوششیں ناقابل فراموش ہیں ۔ انہوں نے اردو والوں کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو اسکولس و کالجس میں ایک مضمون کے طور پر اردو پڑھائیں اور اردو کی بقاء کے لیے اپنی ذمہ داری کو پورا کریں ۔ پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی نے جناب شجاعت علی کو ان کی تازہ تصنیف پر مبارکباد پیش کی ۔ انہوں نے کہا کہ اردو اکیڈیمی نے 200 کتابوں کی اشاعت پر جزوی مالی اعانت فراہم کی ہے ۔ اکیڈیمی کی جانب سے نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کی جارہی ہے ۔ جناب عابد صدیقی سابق نیوز ایڈیٹر دور درشن حیدرآباد مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ جناب عابد صدیقی نے کہا کہ باصلاحیت ادیبوں شعراء اور تخلیق کاروں کو متعارف کروانے میں اخبار سیاست نے تاریخ ساز رول ادا کیا ہے اور آج بھی اس روایت کو جناب زاہد علی خاں نے نہ صرف قائم رکھا بلکہ نئے لکھنے والوں کے لیے بھی امکانات پیدا کیے ۔ جناب تقی عسکری ولا نے نظامت کے فرائض انجام دئیے ۔ جناب کلیم الدین احمد کنٹراکٹر ، ٹی آر ایس لیڈر جناب ایم اے معید خاں نے بحیثیت اعزازی مہمان شرکت کی ۔ رسم اجراء تقریب میں دور درشن ، آل انڈیا ریڈیو ، اخبارات اور خبر رساں اداروں کی کئی نمائندہ شخصیتوں اور معززین نے شرکت کی ۔ جن میں جناب ظہور الدین وائس چیرمین سکندرآباد بینک ، جناب حنیف علی (بی جے پی ) ، فرحت علی ، محمد ثروت علی ، احمد صدیقی مکیش ، فراست علی بخشی اور دیگر شامل تھے ۔ جناب شجاعت علی مصنف بے باکیاں نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے جناب زاہد علی خاں ایڈیٹر روزنامہ سیاست سے اظہار تشکر کیا اور کہا کہ ان کی حوصلہ افزائی کے باعث انہوں نے اپنے بے شمار مضامین تحریر کیے ۔ جناب شجاعت علی نے کہا کہ قارئین سیاست کے وہ ممنون ہیں جو نہ صرف مضامین پڑھتے ہیں بلکہ اپنی رائے سے نوازتے ہیں ۔ انہوں نے اس موقع پر انڈین انفارمیشن سرویس کے سینئیر آفیسر جناب عابد صدیقی کی صحافتی اور نشریاتی خدمات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شخصیت کے لیے ہمیشہ آئیڈیل رہی ہے ۔ جناب شباہت علی نے شکریہ ادا کیا ۔ اس موقع پر جناب زاہد علی خاں اور جناب شجاعت علی کی مختلف شخصیتوں اور تنظیموں کی جانب سے بکثرت گلپوشی کی گئی ۔ رسم اجراء تقریب کے بعد مزاحیہ مشاعرہ منعقد ہوا ۔ جس میں طنز و مزاح کے ملک گیر شہرت یافتہ اردو اور ہندی کے شعراء نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ جناب منور علی مختصر نے نہایت عمدگی کے ساتھ نظامت کے فرائض انجام دئیے اور کارروائی کے دوران لطائف پیش کر کے محفل کو قہقہہ زار بنادیا ۔ مشاعرہ میں نریندر رائے ، شاہد عدیلی ، کھٹ پھٹ بھنیوی ، چچاپالموری ، سردار اثر ، وحید پاشاہ قادری ، شیخ احمد ضیاء ، شبیر خاں اسمارٹ ، اقبال شانہ ، سورج جین ، لطیف الدین لطیف اور دوسروں نے کلام سناکر داد تحسین حاصل کی ۔ مشاعرہ کی صدارت جناب شجاعت علی صدر سماج درپن نے کی ۔ کنوینر سلیم الدین نے شکریہ ادا کیا ۔ محمد ثروت علی صدر استقبالیہ نے ابتداء میں شعراء اور مہمانوں کا خیر مقدم کیا ۔۔