ناانصافیوں کا شکار تمام طبقات کی تائید حاصل کرنے پر توجہ ۔ موثر حکمت عملی کی تیاری
حیدرآباد /2 نومبر ( سیاست نیوز ) سماجی انصاف کے نعرے کو عملی شکل دیتے ہوئے ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ کانگریس اقتدار کی کرسی پر قبضہ کرے گی ۔ ریاست میں کانگریس نے سماجی انصاف کو عملی شکل دی ہے ۔ مسلمان د، دلت اور ایس ٹی طبقہ پر کانگریس نے اپنی توجہ مرکوز کرنے پالیسی تیار کرلی ہے اور تلنگانہ میں نتیجہ خیز کامیابی کیلئے پارٹی قائدین ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں ۔ دوسری طرف کیڈر کو بھی متحرک کردیا گیا ہے ۔ سمجھا جارہا ہے کہ کانگریس تلنگانہ میں سماجی انصاف کے معاملہ میں گجرات کا فارمولہ اپنائے گی اور ایک مضبوط لائحہ عمل کے ساتھ کوششیں شروع ہوچکی ہیں ۔ ایک طرف مہا کوٹمی دوسری طرف سماجی انصاف کانگریس ہر طرح سے مخالفین کو گھیرتے ہوئے ٹی آر ایس کو بے دخل کرکے اقتدار حاصل کرنا چاہتی ہے ۔ کانگریس نے گجرات میں جس طرح سماجی طبقاتی تحریکوں کا احیاء کیا اور پاٹی دار طبقہ کے ہاردیک پٹیل دلت طبقہ کے جگنیش میوانی کو اہمیت دی اس طرح تلنگانہ میں ان طبقات کو اور ان کے قائدین کو اہمیت دے رہی ہے جو سرکاری وعدوں اور اقدامات میں نظر انداز کردئے گئے جن میں مسلمانوں سر فہرست ہیں جنہیں 12 فیصد تحفظات اور دیگر خصوصی مراعات وقف بورڈ کو کمشنریٹ بناکر اوقافی جائیداوں کو حاصل کرنا ناجائز قبضہ برخواست کرنا شامل ہیں کے علاوہ دلت طبقات کو وعدے کرکے مسلسل نظر انداز کردیا گیا ۔ تین ایکڑ اراضی و خصوصی رعایتیں جبکہ ہر ایس ٹی طبقہ کو بھی تحفظات کا وعدہ کیا گیا تھا ۔ کانگریس نے دلت طبقہ سے انقلابی شاعر غدر اور بی سی طبقہ سے آرکرشنیا کو اپنے خیمہ میں لے لیا ہے اور انہیں بھرپور مدد کی جارہی ہے ۔جبکہ نئی پارٹی تشکیل دینے والے کودنڈارام کو بھی عظیم اتحاد میں شامل کرلیا ہے اور ان کے مقاصد کو پورا کرنے اور ناانصافیوں کا ازالہ کا تیقن دیا گیا ہے جو انتخابات میں اہم رول ادا کریں گے ۔ جس کا راست فائدہ کانگریس کو ہی ہوگا ۔