سلیمان ملیملی وائیٹ ہاؤس میں 1805 میں امریکی صدر کے ساتھ افطار کرنے والا پہلا مسلمان

واشنگٹن ۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) تیونس اور امریکہ کے درمیان سفارتی تعلقات کا آغاز تقریبا 220 برس پہلے ہوا جب 19 ویں صدی کے اواخر میں امریکہ نے مراکش، تیونس، الجزائر اور لیبیا کے ساتھ تعلقات پر بھرپور توجہ دی۔ امریکہ ایسے سمجھوتوں کے لیے کوشاں تھا جن کے ذریعے بحیرہ روم میں امریکی بحری جہازوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی ضمانت حاصل ہو سکے اور وہ بربری ساحل کے قزاقوں سے محفوظ رہ سکیں۔امریکہ اور تیونس کے درمیان پہلا سمجھوتا 26 مارچ 1799 کو طے پایا تھا۔ یہ دونوں ممالک کے بیچ دوستی اور تجارتی تبادلے کے سمجھوتے کے طور پر جانا گیا۔ اسی کی مہربانی سے 20 جنوری 1800 کو تیونس میں پہلے امریکی قونصل خانے کا افتتاح ہوا۔سال 1805 کے دوران امریکی صدر تھامس جیفرسن نے ایک تیونسی سفارت کار کا استقبال کیا جو امریکہ اور بربروں کے درمیان پہلی جنگ کے بعد ایک سفارتی مشن پر امریکی سرزمین پہنچا تھا۔ اس دورے کا مقصد دونوں ملکوں کے بیچ کئی معلق امور کو زیر بحث لانا تھا۔اس سال دسمبر میں رمضان مبارک کا مہینہ آیا۔ تیونسی سفارت کار سلیمان ملیملی نے اپنے گھر والوں اور دوستوں سے دور ہونے کے سبب واشنگٹن میں منفرد نوعیت کا رمضان گزارا۔ یہ تیونس میں گزارے گئے سابقہ رمضانوں سے یکسر مختلف تھا۔