ہم محتاط رہ کر انتہاپسندوں کو نشانہ بنائیں گے: روس ۔
نیویارک۔12 ستمبر۔(سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک نے شام کے شمال مغربی صوبے ادلب میں فوجی کارروائی کی صورت میں’’ناگزیر تباہی اور انسانی بحران‘‘ کے بارے میں خبردار کردیا ہے۔سلامتی کونسل نے یہ انتباہ ایسے وقت میں جاری کیا ہے جب شامی اور روسی افواج ادلب میں باغی گروپوں کے خلاف فیصلہ کن حملے کی تیار ی کررہی ہیں۔منگل کے روز کونسل کے اجلاس میں شام کی تازہ صورت حال پر غور کیا گیا اور رکن ممالک نے سفراء نے اس حملے کے مضمرات کے حوالے سے اپنی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔شامی صدر بشار الاسد کے بڑ ے حامی ملک روس کے نمائندے نے اجلاس میں کہا کہ ’’ماسکو ادلب میں شہری زندگیوں کے بارے میں محتاط رہ کر انتہا پسندوں کو نشانہ بنائے گا‘‘۔روسی مندوب نے مزید کہا کہ ’’ ہم شام میں مہاجرین کی واپسی کیلئے کام کرتے رہیں گے۔اس سلسلے میں ہمسایہ ممالک کی جانب سے بھی تعاون کیا جارہا ہے۔شام میں انتہا پسند کیمیائی ہتھیار استعمال کرسکتے ہیں۔ادلب میں داعش اور النصرہ محاذ کے ہزاروں عناصر ( جنگجو) موجود ہیں‘‘۔ فرانسیسی مندوب کی تجویز تھی کہ شام میں جاری بحران کے حل کیلئے سیاسی تصفیے کی معلوم شرائط کے نفاذ کی ضرورت ہے۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ادلب میں انسانی المیہ رونما ہونے کے آثار نمودار ہونا شروع ہوگئے ہیں اور فوجی کارروائی کے نتیجے میں لوگ پہلے ہی در بدر ہورہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ تہران میں منعقدہ سہ فریقی اجلاس میں ایران اور روس کی جانب سے امن برقرار رکھنے کا کوئی وعدہ نہیں کیا گیا۔اب اگر ادلب پر فوجی حملہ کیا جاتا ہے تو اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہوں گے۔چینی مندوب نے کہا کہ شام میں جاری بحران کے سیاسی حل کا کوئی متبادل نہیں ہے۔سویڈن کے مندوب نے سلامتی کونسل پر زور دیا کہ وہ شام میں صورتحال کو خراب تر ہونے سے بچانے کیلئے فوری طور پر کارروائی کرے۔نیدرلینڈز کے سفیر نے روس اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ ادلب پر حملے کی تیاریوں کو روک دیں۔انھوں نے آستانہ مذاکرات میں شرکت کرنے والے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ شام میں ہر طرح کا تشدد رکوائیں۔انھوں نے شام میں بگڑتی صورتحال کے خطرات پر بھی خبردار کیا ہے۔ کونسل میں کویت کے سفیر نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف حملے میں شہریوں کے تحفظ سے متعلق عالمی قانون کا احترام کیا جانا چاہیے۔انھوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ ادلب میں انسانی المیے کو رونما ہونے سے رکوانے کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ ا ن کا کہنا تھا کہ ’’ادلب میں کسی بھی فوجی کارروائی کے شہریوں کیلئے تباہ کن مضمرات ہوں گے‘‘۔انھوں نے شا م میں تمام فریقوں پر زور دیا کہ ’’وہ اس بحران کا کوئی حل تلاش کرنے کی غرض سے مذاکرات کریں‘‘۔