سلامتی کونسل میں اصلاحات کیلئے ٹھوس مذاکرات ضروری

اقوام متحدہ کو بدلتے وقت کی مطابقت میں ڈھالنا ہوگا، G-4اقوام کا موقف
اقوام متحدہ۔2 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور G-4 کے دیگر اقوام نے آج اپیل کی ہے کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ٹھوس اصلاحات کے لیے باضابطہ مذاکرات شروع کیے جائیں اور تمام متعلقین کی رائے پر غور و خوض کرتے ہوئے اس کے مطابق اقدامات کیے جائیں۔ جاپان، انڈیا، برازیل اور جرمنی جو مشترک طور پر G-4 کے طور پر جانے جاتے ہیں اور یہ گروپ صلاحتی کونسل کی مستقل اور غیر مستقل نشستوں میں توسیع کے لیے کوشاں ہے۔ وہ یو این سکیوریٹی کونسل کی مستقل نشستوں کے لیے ایک دوسرے کی دعویداری کی تائید کرتے ہیں۔ جرمنی کے مستقل نمائندے برائے اقوام متحدہ کریسٹوف ہوسل نے بین حکومتی مذاکرات کی پہلی میٹنگ میں کہا کہ ہمیں مباحث میں وقت اور توانائی صرف نہیں کرنا چاہئے اور ہمارے مسلمہ موقف کے اعادے کی بجائے ہمیں آگے کی سمت بڑھنا چاہئے۔ وہ سلامتی کونسل کی رکنیت میں اضافہ اور متعلقہ امور پر تمام اقوام کی مساویانہ نمائندگی کے موضوع پر بات کررہے تھے۔ انہوں نے اس معاملہ میں G-4 ممالک کا موقف پیش کیا۔ کریسٹور نے کہا کہ 85 فیصد رکن مملکتیں یا 164 ممالک نے باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہمیں ایک طے شدہ نہج پر آگے بڑھتے ہوئے بات چیت کرنا چاہئے۔ یہ ایسا نہج ہونا چاہئے جس میں تمام متعلقین کے موقف کی گنجائش فراہم کی جائے اور یہ مذاکرات کی اقوام متحدہ کی طرف سے سرپرستی ہونا چاہئے۔ ہمیں تمام پہلوئوں کا عملی انداز میں جائزہ لینے کی ضرورت ہے اور صاف اور شفاف انداز میں اصلاحات روبہ عمل لانا چاہئے۔ جیسا کہ ہم تمام جانتے ہیں یہ کوئی تکنیکی بحث کا معاملہ نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی تدریسی یا تعلیمی عمل ہے۔ یہ سیاسی مباحث پر مبنی معاملہ ہے اور اس میں لو اور دو کی پالیسی پر عمل کرنا چاہئے۔ جرمن سفیر نے کہا کہ سلامتی کونسل کا ڈھانچہ 70 سال قبل تشکیل دیا گیا اب اس میں 21 ویں صدی کے بنیادی حقائق کی مطابقت میں اصلاحات لانا ضروری ہے۔ ورنہ عالمی ادارے پر اعتبار اور اس کی افادیت پر اثر پڑے گا۔ یو این جنرل اسمبلی کے صدر میروسلاف لایک نے کہا کہ ان کی رائے بھی سلامتی کونسل میں ٹھوس اصلاحات کے حق میں ہے جو آج کے تقاضوں کے مطابقت میں ہو۔ کونسل کو عصری دور کی تبدیلیوں کا عکاس ہونا چاہئے اگر ایسا نہیں ہوتا ہے کہ اس کی افادیت پر مضر اثر پرپڑے گا۔ چنانچہ عالمی ادارے کے تمام ذیلی گروپوں کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے یو این کو مجموعی طور پر فعال بنانا چاہئے۔