سفارتکار تنازعہ سے نمٹنے کے طریقہ کار پر نکتہ چینی

باہمی روابط طویل عرصہ تک متاثر نہ ہونے کی توقع : کرولے
واشنگٹن ۔ 2 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ کی جانب سے بار بار اس موقف کا اعادہ کہ ہندوستانی سفارتکار کی ویزا دھوکہ دہی الزامات کے سلسلہ میں گرفتاری ایک الگ تھلگ واقعہ ہے اور اس کا ہندوستان کے ساتھ باہمی روابط پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، دراصل ایک توقعات پر مبنی سوچ قرار دی جاسکتی ہے۔ اوباما انتظامیہ کے ایک سابق سرکردہ عہدیدار نے یہ بات بتائی۔ انہوں نے کہاکہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے بار بار اس موقف کا اعادہ ہورہا ہیکہ گرفتاری کے مسئلہ کو الگ تھلگ رکھا جائے اور ہند ۔ امریکی وسیع تر باہمی روابط پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سابق اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ترجمان پی جے کرولے نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ صرف ایک مثبت سوچ قرار دی جاسکتی ہے۔ کرولے مئی 2009ء تا مارچ 2011ء اسسٹنٹ سکریٹری آف اسٹیٹ فار پبلک افیرس رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تنازعہ دونوں ممالک کے مابین کافی شدت اختیار کرچکا ہے اور اسے دونوں ممالک کو مختلف انداز میں نمٹنا چاہئے تھا۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ دراصل دونوں فریقین کی جانب سے غلط فہمی کی بناء پر کافی شدت اختیار کرگیا۔ ہندوستان کی ڈپٹی قونصل جنرل دیویانی کھوبرگاڑے کو ویزا دھوکہ دہی کے الزام پر نیویارک میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں انہیں 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی ضمانت پر رہا کیا گیا۔ 39 سالہ سفارتکار کی جامہ تلاشی لی گئی اور انہیں مجرمین کے ساتھ جیل میں رکھا گیا اس پر ہندوستان نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور جوابی کارروائی کرتے ہوئے ہدنوستان نے امریکی سفارتکاروں کو حاصل بعض مراعات ختم کردیں۔ کرولے نے کہا کہ امریکہ کا یہ نقطہ نظر ہیکہ وہ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن جس انداز میں یہ کارروائی کی گئی اس پر ہندوستان کا ردعمل واجبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے پاس اب بھی مواقع ہیکہ وہ اس واقعہ کے اثرات کو کم کرے۔ وہ نہیں سمجھتے کہ اس واقعہ کی بناء باہمی روابط طویل عرصہ تک متاثر رہیں گے لیکن یہ واقعہ کچھ عرصہ تک رکاوٹ ضرور ثابت ہوگا۔ کرولے اس وقت جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں تدریس سے وابستہ ہیں۔