ایران کی بعض تحدیدات ، دہشت گردوں پر عائد کرنے کا امکان : وزیر خارجہ امریکہ
جدہ / داؤس /21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب اور ایران کے درمیان ابتر ہوتے ہوئے تعلقات مسلمانوں کو درپیش حقیقی چیالنجوں سے توجہ ہٹارہے ہیں ۔ تنظیم اسلامی تعاون کے سربراہ ایازمدنی ایک غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کررہے تھے جو سعودی عرب میں طلب کیا تھا ۔ کیونکہ جنوری کے اوائل میں ایران میں سعودی سفارتخانوں کو نذر آتش کیا گیا تھا ۔ مولانا مدنی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات جو دن بہ دن ابتر ہوتے جارہے ہیں اسلامی ممالک میں خلیج مزید گہرا کرنے کی وجہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی کشیدگی سے ہمیں درپیش حقیقی چیالنجوں بشمول دہشت گردی سے توجہ ہٹ جاتی ہے جو تنظیم کے رکن ممالک کیلئے خطرہ بنے ہوئے ہیں اور عالم اسلام کو اجتماعی طور پر ان کی یکسوئی کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ مسلمانوں میں پھوٹ اور منفی اختلافات سے تنظیم اسلامی تعاون کی کارکردگی اور بین الاقوامی سطح پر اس کی ساکھ متاثر ہورہی ہے ۔ یہ تنظیم شہر جدہ میں قائم ہے ۔ سعودی عرب اور اس کے حلیف ممالک نے ایران سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرلئے ہیں ۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے نتیجہ میں دنیا بھر میں تشویش پھیل گئی ہے ۔ چین ، فرانس اور پاکستان نے کشیدگی میں کمی کا مطالبہ کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باہمی اعتماد کی بحالی اور باہمی مفاہمت کے ذریعہ خلیج دور کرنا بات چیت کے ذریعہ ممکن ہے ۔ اس سے اختلافات میں کمی ہوگی جن میں ہماری توانائی ضائع ہورہی ہے اور ہمارے عوام کی ترقی متاثر ہورہی ہے۔ شام اور یمن کی خانہ جنگی میں سعودی عرب اور ایران ایک دوسرے کے حریف ہیں ۔ داؤس سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے آج کہا کہ ایران پر اب تک اس کے جو تحدیدات عائد کی گئی تھی ان کا کچھ حصہ دہشت گردوں کومنتقل ہوسکتا ہے ۔