یروشلم۔ اسرائیل کے سعودی عربیہ کے مفتی آعظم کی ستائش کرتے ہوئے ان کے فتوی کا خیرمقدم کیا ہے جس میں مفتی آعظم نے فلسطین کے مزاحمتی گروپ حماس کو دہشت گرد قراردیا ہے ۔
اسرائیل کے وزیر اطلاعات ایوب کارا نے اپنے ٹوئٹر اکاونٹ کے ذریعہ یہ پیغام جاری کیا ہے کہ ’’ ہم مفتی اعظم سعودی عربیہ اور علماء کے سربراہ عبدالعزیز بن عبداللہ آل شیخ کو ان کے اس فتوی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں جس میں انہوں نے یہودیوں کے خلاف جنگ کرنے او رانہیں مارنے کی ممانعت کی گئی ہے ۔ وزیر نے فتوی کے اس حصہ کی سراہنا کی جس میں انہوں نے انتفاضیہ فلسطین ‘ حماس گروپ کو دہشت گرد قراردیا ہے ۔
اسرائیل کے وزیراطلاعات نے کہاہے کہ مفتی اعظم کو اسرائیل کے دورے کی دعوت دیتاہوں۔ان کا بھر پور عزت اور احترام کے ساتھ استقبال کیاجائے گا۔ یاد رہے کہ سعودی مفتی اعظم نے ٹیلی ویثرن پروگرام کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہاتھا کہ اسرائیل کے خلاف لڑنا غلط ہے او رحما س دہشت گرد تنظیم ہے ۔ ان سے اسرائیل کی طرف سے مسجد الاقصیٰ کو بند کرنے او رمزاحمت میں کئی فلسطینیوں کی شہادت کے بارے میں سوال کیاگیاتھا۔
اسرائیل نے 1967میں عرب اسرائیل جنگ کے بعد مشرقی القدس او رمغربی کنارہ پر قبضہ کیاتھا۔سال1980میں ہورے شہر کو اپنی تحویل میں لے صیہونی ریاست کے’ غیرمنقسم اور دائمی درالحکومت ‘ بنانے کا اعلان کردیاتھا۔ اس عمل کو عالمی سطح پر قبول نہ کیاگیا۔عالمی قانون کے لحاظ سے مغربی کنارہ او رمشرقی القدس کو مقبوضہ علاقہ ہے او روہاں ہونے والی یہودی آبادی کو بھی غیرقانونی سمجھا جاتا ہے