تہران:ایران نے آج کہاکہ جاریہ سال مقدس حج کے موقع پراسلامی جمہوری ایران کے شہریوں کو اجازت کے متعلق سعودی عرب سے چند ایک مسائل کو چھوڑ کر ان کی بات چیت چل رہی ہے۔
پچھلے سال حج کے لئے ایرانیوں پر امتناع عائد کردیا گیا جب دونوں ممالک کے درمیان حفاظتی اقدامات کو لیکرسفارتی تعلقات میں رخنہ پڑگیا تھا۔
ائی ایس این اے نیوز ایجنسی نے ایرانی رہنما قائد کے نمائندہ برائے حج امور غازی عسکر کے حوالے بتایا کہ ’’ زیادہ تر سوالات تبصرے کے بعد حل کرلئے گئے ہیں صرف ایک دو مسائل پر بات ہونی باقی ہے‘‘۔
مزید تفصیلات بتائے بغیر انہوں نے کہاکہ’’ اگر مذکورہ سوالات حل کرلئے گئے تو ہمیں امید ہے کہ جاریہ سال میں ہم عازمین کو سعودی روانہ کرسکیں گے‘‘۔ بات چیت کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب فبروری 22کو ایرانی وفد نے سعودی عرب کا دورہ کیا تھا۔
پچھلے سال تیس سالوں میں پہلی مرتبہ ایران پر فریضہ حج کی ادائی پر امتناع عائد کردیاتھا ۔اصل مسلئے ہے سال 2015میں حج دوران بھگدڑ کے بعد شروع ہوا تھا۔
ایران نے کہاکہ اس سانحہ میں 464ایرانی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔غازی عسکر نے کہاکہ ایران نے پچھلے سال جدہ ائیر پورٹ پرایران کے دوکم عمر بچوں کے جنسی استحصا ل کا مسئلہ بھی اٹھایا ہے۔تہران نے سعودی زائرین کی مقدس مقامات پر آمد پر روک لگادی۔
احتجاج کے طور ھر یہا ں تک دوران حج بھی ہے۔غازی عسکرنے کہاکہ’’قصواروں کو سعودی عربیہ نے چار سال کی قید اور ایک ہزار چھڑیوں کی سزاء سنائی اور نوکری سے برطرف کردیا‘‘۔