ڈرائیونگ پر امتناع ختم ،سعودی خواتین کو اب تعلیمی اداروں میں موبائیل کی اجازت
ریاض ۔ 3 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی وزیر تعلیم احمد الیسا کے مطابق کالجوں اور جامعات میں طالبات کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دینا ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے اور اس تاریخی فیصلے کا مقصد تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالبات کو مزید سہولیات فراہم کرنا ہے۔ جامعات کی طالبات باشعور اور اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہوتی ہیں، وہ اس سطح پر پہنچنے کے بعد اپنی زندگی کی قیادت خود کرتی ہیں اس لیے انہیں تعلیمی اداروں میں موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ اکثر والدین یونیورسٹی جانے والی لڑکیوں کے حوالے سے فکر مند رہتے ہیں اور وہ لمحہ بہ لمحہ ان سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں، طالبات کو موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت دینا والدین کی اس پریشانی کو دور کرنا بھی ہے۔دوسری جانب دارالحکومت ریاض کی شاہ سعود یونیورسٹی نے طالبات کے چھٹی سے قبل جامعہ سے باہر جانے کے لیے والدین کا شناختی کارڈ اور ان کی جانب سے اجازت نامہ پیش کرنے کی شرط بھی ختم کردی ہے اور اب وہاں پڑھنے والی طالبات دوپہر گیارہ بجے سے پہلے ہی یونیورسٹی سے باہر جاسکتی ہیں جس کیلیے انہیں کوئی اجازت نامہ دکھانے کی ضرورت نہیں۔دوسری طرف یہ قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں کہ سعودی عرب میں سنیما ہالس ایک بار پھر اپنا جلوہ دکھائیں گے اور اس طرح 2030ء ویژن کے تحت ملک کو پوری طرح ’’ماڈرانائز‘‘ کیا جارہا ہے۔