ریاض۔ایک خبر کے مطابق سعودی عرب میں بدعنوانی کے ملزمین کے تجارتی اکاونٹس مہر بند کردئے گئے ہیں ‘ جس کی وجہہ سے اس بات کا بھی خوف ستارہا ہے کہ مملکت کے امیر اس سے متعلق بینک اکاونٹس کو بھی مہر بند کردیں گے۔سعودی حکومت کی فینانسل ریگولیٹری باڈی کے تحت کام کرنے والے کیپٹل مارکٹ اتھاریٹی کی گذاش پر درجنوں تجارتی اکاونٹس کو مہر بند کردیاگیاہے جس کی اطلاع جمعرات کے روز بلوم برگ نیوز کی خبر سے ملی اور س نے تین باوثوق ذرائعوں سے حالات کی جانکاری دی ہے۔
مذکورہ اقدام کرپشن کے الزامات میں ولیعہد محمد بن سلمان کی ایماء پر 4نومبر کے بعد سے شروع ہوئے سعودی عرب کی 200سے زائدمشہور شخصیتوں کی گرفتاری جس میں گیارہ شہزادے اور ممتاز صنعت کار بھی شامل ہیں۔بلوم برگ نے یہ خبر اس وقت سامنے ائی ہے جب سعودی عرب کے اندر کئی خانگی بینک اکاونٹس کو بھی مہر بند کیاگیا ہے ۔
جانکاروں کا کہنا ہے کہ یہ معمول کی بات ہے اور اس سے قبل بیرونی بینک اکاونٹس کو بھی نشانہ بنایاگیاتھا۔کاپوٹا کا ماننا ہے کہ55فیصد سعودی صنعت کاروں کی آمدنی کے ٹیکس کا استفادہ بیرونی مملک کوہوتا ہے۔ کاپوٹا نے کہاکہ متعلقہ سعودی سرمایہ کار اپنے بیرونی اداروں سے رابطے میں ہیں اور اس بات کا خوف جتا رہے ہیں کہ سوئیز بینک انتظامیہ سعودی حکومت کی ایماء پر ان کے بینک اکاونٹ مہر بند کردیں گے۔’’ کاپوٹو نے الجزیرہ سے بذریعہ ای میل بات کرتے ہوئے کہاکہ ’’ یہاں پر مہر بندی کے سنگین نتائج برآمد ہونگے‘‘۔
سعودی کے اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے بدعنوانی ’’ بڑے پیمانے پر ہوئی ۔ ہماری تحقیقات کے مطابق پچھلے تین سالوں میں کم سے کم100بلین ڈالرس کا منظم بدعنوانی کے تحت استحصال ہوا ہے تو انداز ہ لگائیں برسوں میں کتنا ہوگا‘‘۔
اٹارنی جنرل کے مطابق پوچھ تاچھ کے لئے 200سے زیادہ لوگوں کو طلب کیاگیااور سات کو بنا ء کسی کے الزام کے رہاکردیاگیا۔ کچھ جانکاروں کا سوال بھی ہے کہ یہ گرفتاریاں حقیقت میں بدعنوانی کے لئے کی گئی ہیں یاولیعہد روایتی مخالفت کو کچلنے کی پیش قدمی ہے۔