اسلام آباد 30 اپریل ( سیاست ڈاٹ کام ) یمن کے بحران سے نمٹنے فوج روانہ کرنے سے گریز کے پاکستان کے فیصلے پر سعودی عرب خوش نہیں ہے ۔ سعودی عرب کے کارگذار سفیر برائے پاکستان نے یہ بات بتائی ۔ سعودی عرب کی جانب سے یمن میں باغی حوثی قبائل کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی گئی تھی جہاں سے ملک کے صدر منصور ہادی فرار ہوگئے تھے ۔ پاکستانی اخبار ایکسپریس ٹریبیون نے سعودی سفیر جسیم بن محمد الخالدی کا یہ کہتے ہوئے حوالہ دیا کہ اگر ہم بھی بحران کے وقت میں پاکستان کا ساتھ نہ دیں تو پاکستانیوں کو کیسا محسوس ہوگا ؟ ۔ اس سوال پر کہ آیا پاکستانی پارلیمنٹ کی منظورہ قرار داد پر سعودی عرب خوش نہیں ہے الخالدی نے کہا کہ ان کے ملک کو اب بھی امید ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی زیر قیادت اتحادی فوج میں شامل ہوگا ۔ بھلے ہی یہ شمولیت تعمیر جدید اور انسانی ہمدردی کے کاموں کیلئے کیوں نہ ہو۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ کسی سعودی عہدیدار نے یمن کو فوج نہ بھیجنے پاکستان کے فیصلے پر سر عام کوئی ناراضگی ظاہر کی ہو۔ پاکستان نے کسی طرح کی فوجی مدد فراہم کرنے سے بھی گریز کیا تھا ۔ کارگذار سعودی سفیر نے کہا کہ پاکستان کی مدد بہت اہمیت کی حامل ہے تاکہ یہ پیام دیا جاسکے کہ صرف عرب ممالک ہی نہیں بلکہ ساری مسلم دنیا بھی یمن میں منصور ہادی کی حکومت سے اظہار یگانگت کرتی ہے ۔ الخالدی نے تاہم یمن میں زمینی فوجی کارروائیوں کا امکان مسترد کردیا ۔ انہوں نے کہا کہ یمن میں صورتحال اب قابو میں ہے اور بیشتر نشانوں کی تکمیل ہوچکی ہے ۔ فوج بھیجنے سے گریز کے پاکستان کے فیصلے کے بعد سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات میں سردمہری پیدا ہوگئی ہے ۔ سعودی عرب کی ناراضگی کو دور کرنے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے فوجی سربراہ اور دوسرے اعلی عہدیداروں کے ساتھ مملکت کا دورہ بھی کیا تھا ۔