ہزاروں پریشان حال ہندوستانیوں میں تلنگانہ کے 2200ورکرس بھی شامل ‘ ریاستی حکومت بے خبر
حیدرآباد۔یکم اگسٹ (سیاست نیوز) سعودی عرب کے حالات میں استحکام پیدا نہ ہونے کی صورت میں شہر حیدرآباد و تلنگانہ کے علاوہ ملک کے حالات پر بھی اس کا اثر پڑ سکتا ہے۔خلیجی ممالک کی بدلتی صورتحال اور قوانین میں لائی جانے والی تبدیلی کے اثرات بیرونی زر مبادلہ سے حاصل ہونے والی آمدنی میں کمی کے ساتھ بیروزگاری میں اضافہ کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ اطلاعات کے بموجب گذشتہ تین ماہ کے دوران صرف بن لادن کمپنی سے 50ہزار ملازمین کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح دیگر کمپنیوں میں خدمات انجام دے رہے ملازمین کی ملازمتیں بھی خطرے میں محسوس کی جانے لگی ہیں۔ ریاستی و مرکزی حکومت کی جانب سے ہزاروں تارکین وطن جو مجبور و بے بس ہیں ان کی امداد کیلئے اعلانات تو کئے جا رہے ہیںاور یہ کہا جا رہا ہے کہ جدہ میں موجود قونصل خانہ کے قریب تین کیمپ قائم کئے گئے ہیں جہاں ان کیلئے غذا فراہم کرنے کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے بموجب ان ہزاروں تارکین وطن میں زائد از 2200تلنگانہ کے شہری ہیں جو ملازمتیں کھو چکے ہیںجن کے پاس ملک واپسی کے وسائل بھی نہیں ہیں۔ بن لادن کمپنی کے بعد اب سعودی اوجر کمپنی جو کہ ایک کنسٹرکشن کمپنی ہے جس کے ملازمین سڑک پر آچکے ہیں اور کیمپ میں زندگی گذار رہے ہیں۔ تارکین وطن جو کہ ملک کی معیشت کے استحکام میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں ان کو اس طرح مسائل میں گرفتار بے یار و مددگار چھوڑ دیا جانا انتہائی افسوسناک بات ہے۔ مرکزی وزیر خارجہ مسز سشما سوراج نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ کویت میں بھی حالات ابتر ہیں لیکن سعودی عرب میں موجود تارکین وطن کے حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔ تفصیلات کے بموجب 10ہزار ہندستانی کیمپ میں موجود ہیں جو واپسی کے منتظر ہیں جن کی تنخواہوں کی اجرائی بڑا مسئلہ بن چکی ہے۔ ان تارکین وطن کی رہبری کیلئے سفارتی عملہ کو ہدایات دی جا چکی ہیں لیکن کیا ملک واپسی پر ان کی باز آبادکاری ممکن ہو پائے گی؟ ریاستی حکومت کی جانب سے وزیر این آر آئی افئیرس مسٹر کے ٹی راما راؤ نے مرکزی حکومت سے نمائندگی پر اکتفاء کیا لیکن ریاست کی جانب سے کوئی عملی اقدامات ہوتے نظر نہیں آرہے ہیں اس سلسلہ میں وزیر موصوف سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش رائیگاں ثابت ہوئی۔ جناب محمد علی شبیر قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے اس سلسلہ میں دریافت کرنے پر بتایا کہ مرکزی و ریاستی حکومت سعودی عرب میں پریشان حال تارکین وطن کو فوری راحت پہنچانے اور ملک واپس لانے کے اقدامات میں ناکام ہوچکی ہے۔ ( سلسلہ صفحہ 8پر )