اسلام آباد۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان نے آج کہا کہ وہ سعودی عرب کی درخواست پر غور کرے گا کہ پیشرفت کرتے ہوئے حوثی باغیوں کے نیم فوجی جنگجوؤں کے خلاف یمن میں خلیجی ممالک کے اتحاد کی فوجی مدد کی جائے اور اس کے محصور صدر کی مدد کی جائے جو عدن میں روپوش ہیں۔ تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب پہلے ہی یمن میں باغیوں پر فضائی حملوں کا آغاز کرچکا ہے۔ یمن اس علاقہ کا انتہائی غربت زدہ ملک ہے اور خانہ جنگی کے دہانے پر ہے۔ امکان ہے کہ یہ سعودی عرب اور ایران کی رقابت کا میدان جنگ بن جائے گا۔ ایران نے فضائی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے فضائی حملوں کو سعودی عرب کا خطرناک اقدام قرار دیا اور انتباہ دیا کہ بین الاقوامی اور قومی خود مختاری کی اس طرح خلاف ورزی کی جارہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا کہ سعودی عرب نے اپنی فوجی کارروائی کیلئے مدد طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ صرف اتنی توثیق کرسکتی ہیں کہ سعودی عرب نے اس سلسلے میں (علاقہ کی مدد کیلئے یمن کے باغیوں کے خلاف) مدد طلب کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یمن میں حالیہ صورتِ حال کے بارے میں پہلے ہی چوکسی اختیار کرلی ہے، لیکن اپنے سفارت خانہ بند کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ سفارت خانہ سے صورتِ حال کا جائزہ طلب کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ہی جہاں سے پاکستانی عملے کے تخلیہ کروایا جائے گا۔ سعودی عرب کے فرمانروا ملک سلمان بن عبدالعزیز السعود نے مبینہ طور پر وزیراعظم پاکستان نواز شریف سے جاریہ ماہ کے اوائل میں ان کے دورۂ سعودی عرب کے موقع پر فوجی مدد طلب کی تھی
اور نواز شریف نے صورتِ حال کا جائزہ لینے کا تیقن دیا تھا۔ شرم الشیخ سے موصولہ اطلاع کے بموجب مصر کے صیانتی اور فوجی عہدیداروں نے کہا کہ سعودی عرب اور مصر ، یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی میں پہل کریں گے اور ان کے حلیف ، باغیوں کو کمزور کرنے کیلئے فضائی حملوں کی مہم جاری رکھیں گے۔ تین سینئر مصری عہدیداروں نے کہا کہ مصر کی فضائیہ اور بحریہ پہلے ہی سے یمن میں سرگرم ہیں۔ سعودی عرب کے راستے سے زمینی افواج یمن میں داخل ہوں گی اور بحر احمر و بحر عرب کے سمندری راستے سے فوجیں یمن روانہ کی جائیں گی۔ دیگر ممالک بھی اس مہم میں شریک ہوں گے، تاہم ان عہدیداروں نے فوجیوں کی تعداد کا انکشاف نہیں کیا اور نہ یہ کہا کہ کارروائی کا آغاز کب ہوگا، صرف اتنا کہا کہ باغی کمزور ہوچکے ہیں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کی وفادار افواج بھی کمزور ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جارحانہ حملوں کا مقصد باغیوں کو اقتدار میں شراکت داری کی بات چیت پر مجبور کرنا ہے۔ نئی دہلی سے موصولہ اطلاع کے بموجب یمن کی صورتِ حال پر فکرمند وزارتِ خارجہ نے آج سرگرمی سے ان ذرائع کا جائزہ لیا جن کے ذریعہ جنگ زدہ ملک یمن میں پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کو بحفاظت ملک واپس لایا جاسکتا ہے۔
پھنسے ہوئے ہندوستانیوں کی وطن واپسی کیلئے حکومت کی کوشش
وزیر خارجہ سشما سوراج نے ہندوستانی سفیر امرت لوگن سے ہندوستانی برادری کی خیریت دریافت کی اور ان کی بہترین طریقے پر مدد کرنے کی ہدایت دی۔ ہندوستانی سفیر نے کہا کہ بین وزارتی اجلاس معتمد (مشرق) کی زیرصدارت منعقد کیا گیا جس میں حکومت نے ہندوستانی شہریوں کی یمن میں مدد کے ذرائع پر تبادلہ خیال کیا۔ یمن کی صورتِ حال فی الحال نازک ہے۔ وزارت ِدفاع ہندوستان اور وزارت ِخارجہ کے عہدیدار اس اجلاس میں شریک تھے۔