امن و امان اور مفادات کے تحفظ پر توجہ، نئی حکمت عملی اور داخلی استحکام کیلئے شاہ سلمان کی مساعی
ریاض ۔ 27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کو ایک مضبوط دفاعی طاقت بنانے کے لئے متعدد اقدامات کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے وزارت دفاع کو جدید طرز پر ترقی دی جائے گی۔ اس سلسلہ میں کسی دستاویزات کو منظوری دی گئی ہے اور مملکت سعودی عرب میں فوج کو مؤثر رول ادا کرنے کا اختیار بھی دیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں تفصیلات بھی جاری کی گئی ہیں۔ ان دستاویزات کا مقصد سعودی عرب کے امن و امان و مفادات کے تحفظ پر خاص توجہ دیتا ہے۔ سعودی عرب کو سب سے بڑی فوجی طاقت بنانے کی غرض سے کئے جارہے اقدامات میں قومی دفاع کے لئے نئی حکمت عملی، مشترکہ جدوجہد کے ذریعہ اندرون ملک استحکام، تیزی سے ابھرتے نت نئے خطرات کا مقابلہ کرنا بھی شامل ہے۔ سعودی عرب کی فوج کو دہشت گرد سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے جدید و عصری ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے گا۔ شاہ سلمان نے اپنے شاہی فرامین جاری کرتے ہوئے کل رات ہی گورنر جوف شہزادہ فہد بن بدر بن عبدالعزیز کو ان کے منصب سے سبکدوش کردیا تھا۔ وزارت دفاع کو مؤثر بنانے کے لئے اقدامات کرتے ہوئے شہزادہ بدر بن سلطان بن عبدالعزیز کو گورنر الجوف مقرر کردیا۔ خادم حرمین شریفین نے شہزادہ ترکی بن طلال بن عبدالعزیز کو عسیر کا نائب گورنر، وزیر کا درجہ دے کر تقرر کیا ہے۔ شاہ سلمان نے ڈاکٹر احمد السالم کو نائب وزیرداخلہ کے منصب اور اقتصادی و ترقیاتی امور کونسل کی رکنیت سے بھی برطرف کردیا۔ سعودی عرب میں خواتین کو فوج میں بھرتی کرنے کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ ریاض سمیت 7 صوبوں میں آن لائن درخواستیں داخل کرنا شروع ہوگئی ہیں۔ واضح رہیکہ سعودی حکومت نے گذشتہ ماہ ایرپورٹس اور سرحدی چوکیوں پر سعودی خواتین کی تعیناتی کی اجازت دی تھی۔ سعودی شاہ سلمان کی سرپرستی میں سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے 2030 ویژن کو آگے بڑھانے کی م مہم شروع کی ہے۔ سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر تبدیلی کے ایک اہم دور کا آغاز ہوچکا ہے۔ بالخصوص خواتین کو ہر شعبے میں نمایاں مقام دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ سال 2015ء میں شاہ سلمان کے سعودی عرب کے فرمانروا بننے سے پہلے شاید کسی نے یہ سوچا ہوکہ ان کے فرزند شہزادہ محمد سلمان تیل کی دولت سے مالامال سعودی مملکت میں اہم شخصیت بن کر ابھریں گے۔ 32 سالہ سلمان نے کئی تبدیلیاں لانے کا عہد کیا ہے۔ ان کے ویژن 2030 کے منصوبہ کے تحت 2020 تک سعودی عرب کا تیل پر انحصار ختم ہوجائے گا۔ اس لئے سعودی عرب کو تیل کے بجائے اب دیگر شعبوں میں ترقی کی جانب پیشرفت کرتے دیکھا جارہا ہے۔