انجینئرس ، اکاونٹنٹس ملازمتوں سے بیدخل ، ہندوستانی معیشت پر منفی اثر ممکن
حیدرآباد۔4اکٹوبر ( سیاست نیوز) سعودی عرب میں غیر ملکی شہریوں کا عرصۂ حیات تنگ ہونے لگا ہے اور سعودی حکومت کے محکمہ جات کی جانب سے تیزی سے غیر ملکی ملازمین میں تخفیف کا عمل شروع کیا جا چکا ہے اور اب تک سیل مین‘ ڈرائیور اور معمولی کاموں پر معمور لوگوں کو مشکلات پیش آرہی تھی لیکن اب پروفیشنلس کو بھی ملازمت ترک کروائی جائے گی اور انہیں واپس ان کے ممالک روانہ کرنے کے اقدامات کئے جانے لگیں گے۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق سعودی صرافہ بازار سے غیر ملکی سیل مین اور اس کے علاوہ سوپر مارکٹس سے غیر ملکی ملازمین کو ملازمت سے محروم کرنے کے لئے کئے گئے اقدامات کے بعد اب اکاؤنٹنٹس کے علاوہ اسٹور مینیجر‘ لفٹ آپریٹرس‘ اور دیگر ملازمتوں پر خدمات انجام دینے والے ملازمین کو نشانہ بنایا جانا لگا ہے۔بتایاجاتاہے کہ سعودی انجنیئرس کونسل کی جانب سے 2018 کے آغاز کے بعد سے 5 سال سے کم خدمات کا تجربہ رکھنے والے انجینئرس کو ملازمتو ں سے بیدخل کرنے کا فیصلہ کیا جا چکا ہے اور بہت جلد انہیں اس بات سے مطلع کردیا جائے گا۔ حکومت سعودی عرب کے ویژن 2030کو قابل عمل بناتے ہوئے سعودی عرب میں سعودی شہریوں کو ملازمتوں کی فراہمی کے سلسلہ میں کئے جانے والے اقدامات کے متعلق کہا جا رہا ہے کہ سعودی انجنیئرس کونسل کے فیصلہ کے بعد اس کا اطلاق خلیجی ممالک کونسل کے دائرہ میں موجود ممالک پر بھی کیا جانے لگے گا کیونکہ اکثر پیشہ ور ماہرین کسی بھی جی سی سی ملک میں خدمات انجام دیتے ہوئے تمام خلیجی ممالک کا ویزا حاصل کیا کرتے تھے کیونکہ ان کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کی ضرورت کے اعتبار سے وہ خدمات انجام دیا کرتے تھے یا پھر بڑی کمپنیاں ان ماہرین کی خدمات اپنی دیگر ممالک میں موجود کمپنیوں میں بھی حاصل کیا کرتی تھیں۔ چھوٹی ملازمتوں کے بعد اب خلیجی ممالک میں پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے حامل شہریوں کو ملازمتوں سے محروم کئے جانے کا عمل ہندستانی معیشت کیلئے انتہائی منفی ثابت ہوگا کیونکہ پیشہ وارانہ خدمات انجام دینے والوں کی بڑی تعداد بالخصوص انجینئرس سعودی عرب کی کئی کمپنیوں میں خدمات انجام دیتے ہوئے نہ صرف اپنے خاندانوں کی کفالت کر رہے ہیں بلکہ ہندستان کی معیشت کو مستحکم بنانے میں بھی کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔ سعودی عرب میں پیشہ وارانہ ملازمین کی ملازمتیں خطرہ میں پڑنے کی صورت میں ہندستان کے مختلف شعبہ جات پر اس کے منفی اثرات دیکھنے کو ملیں گے اور سب سے بڑا مسئلہ بے روزگاری کا پیدا ہوگا جس سے نمٹنے کے لئے حکومت کوبڑے پیمانے پر مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہندستانی شہریوں کی ملک واپسی کی صورت میں رئیل اسٹیٹ شعبہ کو بھی منفی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ اکثر غیر مقیم ہندستانیوں کی جانب سے جائیدادوں میں سرمایہ کاری کو محفوظ تصور کرتے ہوئے رئیل اسٹیٹ میں ہی سرمایہ کاری کی جاتی تھی ۔ سعودی عرب سے ملازمین کو واپس کئے جانے کا عمل شروع ہونے کی صورت میں ہندستان اور پاکستان جیسے ممالک کو معاشی بحران جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے لیکن سعودی عرب کا ماننا ہے کہ غیر ملکی ملازمین میں تخفیف کا عمل سعودی عرب کے مفادات سے مربوط ہے اور سعودی عرب اپنے ملک میں فروغ پارہی بے روزگاری کو دور کرنے کیلئے سخت گیر اقدامات کر رہاہے۔