ایرانی عوام سے پُرسکون رہنے کی اپیل ‘ سزائے موت کی برخواستگی کا مطالبہ
اقوام متحدہ ۔3جنوری(سیاست ڈاٹ کام ) اقوام متحدہ کے سربراہ بانکی مون نے آج کہا کہ انہیں سعودی عرب میں 47افراد بشمول ممتاز شیعہ عالم دین کو سزائے موت پر سخت مایوسی ہوئی ہے ۔ اس سزا کے خلاف ایران میں پُرتشدد احتجاجی مظاہروں کا آغاز ہوگیا ہے ۔ کل سزائے موت کے اعلان کے فوری بعد برہم عوام کے ہجوم نے سعودی سفارتخانہ برائے تہران پر پٹرول بم پھینکے اور بعد ازاں عمارت میں زبردست داخل ہوگئے ۔ سعودی عرب کے مشرقی صوبہ میں جہاں کے شیعہ نظرانداز کردینے کی شکایت کرتے رہے ہیں اور عراق اور بحرین میں سعودی عرب کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ۔ بانکی مون کے ترجمان نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سربراہ سعودی عرب میں 47 افراد کی سزائے موت پر سخت مایوس ہیں ۔ سعودی سفارت خانہ کے باہر تہران میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے بانکی مون نے عوام سے پُرسکون رہنے اور صبر و تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی ۔
تمام علاقائی قائدین پر زور دیا کہ فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ سے گریز کیلئے متحدہ کوششیں کریں ۔ بانکی مون کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ سعودی عرب میں ملک سلمان کے ایک سال قبل اقتدار پر فائز ہونے کے بعد سزائے موت کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ انسانی حقوق گروپس نے بار بار سعودی عرب میں مقدمات کے مننصفانہ ہونے کے بارے میں اظہار فکرمندی کیا ہے ۔ سعودی عرب میں قتل ‘ منشیات کی اسمگلنگ ‘ مسلح ڈکیتی ‘
عصمت ریزی اور ہم جنس پرستی تمام جرائم کی سزا موت ہے ۔ شیخ النمر اور متعدد دیگر قائدین جنہیں آج سزائے موت دی گئی مقدمات کے بعد مجرم قرار دیئے گئے تھے ۔ مقدمات کے دوران جرائم کی نوعیت پر شدید اظہار فکرمندی کیا گیا تھا اور عدالتی کارروائی کے منصفانہ ہونے پر شک و شبہ ظاہر کیا گیا تھا ۔ اقوام متحدہ کے سربراہ نے نمر کا مقدمہ اُس وقت سعودی قیادت کے ساتھ کئی مواقع پر اٹھایا تھا ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی وزارت داخلہ کے بموجب جن افراد کو مجرم قرار دیا گیا تھا انہوں نے بنیاد پرست ’’ تکفیری‘‘ نظریہ اختیار کرلیا تھا اور دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہوگئے تھے ۔ انہوں نے کئی مجرمانہ سازشیں کی تھی ۔ بانکی مون نے دوبارہ اپنے سخت موقف کا سزائے موت کے سلسلہ میں اظہار کیا۔