سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں ویاٹ نافذ

گود سے گور تک ’ٹیکس فری‘ فلاحی نظام پر فخر کرنے والے صحرائے عرب میں نئے سال پر حیرت انگیز اقدام
2018ء کے ابتدائی لمحات میں سعودی موٹر نشینوں کو دوہرا دھکہ ، پٹرول کی قیمتوں میں 127 فیصد کا غیرمعلنہ اضافہ او رفوری اثر کے ساتھ نفاذ

دبئی۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے آج مشمول قدر ٹیکس (ویاٹ) نافذ کردیا۔ خلیجی صحرائے عرب میں یہ اب تک کا پہلا ٹیکس ہے۔ خلیجی عرب کا خطہ ایک طویل عرصہ سے بالعموم ٹیکس سے پاک اور گود سے گور (قبر) تک فلاحی نظام کیلئے خود پر فحر کرتا رہا ہے۔ سعودی عرب نے پٹرول کی قیمتوں میں 127 فیصد کے اچانک اور غیرمعلنہ اضافے اور اس پر نصف شب کو فوری اثر کے ساتھ نفاذ کے ذریعہ موٹر نشینوں کو نئے سال پر دوہرا دھکہ دیا ہے۔ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی کے سبب خلیجی ممالک کے بجٹ خسارہ میں بھاری اضافہ ہورہا ہے جس سے نمٹنے کے لئے تیل پیدا کرنے والے یہ ممالک گذشتہ دو سال سے اپنے مصارف کم کرتے ہوئے آمدنی بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اکثر اشیاء اور خدمات پر اب پانچ فیصد سیلس ٹیکس عائد ہوگا اور تجزیہ نگاروں کا تخمینہ ہیکہ اس سے دونوں حکومتیں (سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات) 2018ء کے دوران 21 ارب امریکی ڈالر حاصل کریںگی۔ یہ آمدنی ان کی مشترکہ مجموعی گھریلو پیداوار کا 0.2 فیصد ہوگی لیکن اب ان دو ’سوپر رچ‘‘ (بے پناہ دولت مند) خلیجی ملکوں میں یہ اقدام ایک بڑی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا جہاں شاپنگ مالک کو کلیدی مقام حاصل ہے۔ بالخصوص دوبئی اپنے خوردہ فروشی کیلئے مخصوص شاہی محلوں جیسے وسیع و عریض شاپنگ مالس کی سمت دنیا بھر کے کاروباریوں اور سودابازی کے متلاشیوں کو راغب کرنے کیلئے سالانہ شاپنگ میلہ منعقد کرتا رہا ہے۔ دوسری طرف سعودی عرب نے خوردہ فروشی کی اشیاء کی قیمتوں میں ہونے والے اضافہ پر ضرورتمند شہریوں کی مدد کیلئے خصوصی کھاتوں میں اربوں ڈالر ڈپازٹ کردیا ہے۔ دیگر چار خلیجی ممالک بحرین، کویت، سلطنت عمان اور قطر نے بھی ویاٹ کو نافذ کرنے کا عہد کرلیا ہے لیکن اس اقدام کو 2019ء کے اوائیل تک مؤخر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سعودی عرب میں تیل کی قیمتوں میں دو سال کے دوران یہ دوسرا اضافہ ہے، جس کے باوجود اس مملکت میں تیل کی یہ قیمتیں ماباقی دنیا کے مقابلہ اب بھی نسبتاً بہت کم ہیں۔ سعودی عرب میں اگرچہ پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے لیکن ڈیزل اور کیروسین کی قیمتوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔ سعودی عرب نے گذشتہ ماہ برقی سربراہی پر دی جانے والی سبسیڈی میں کٹوتی کی تھی جس کے بعد سے برقی بلز میں بھاری اضافہ دیکھا گیا ہے۔