سعودی عرب اور ایران کے تعلقات میںکشیدگی سے تیل کی قیمتوں میں اضافہ

سنگاپور ۔4جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) خام تیل سربراہ کرنے والے سب سے بڑے ملک سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کشیدہ ہوتے ہی ایشیائی ممالک کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑرہا ہے کیونکہ تیل کے داموں میں اچانک اضافہ ہوگیا ہے ۔ یاد رہے کہ سعودی عرب میں گذشتہ روز ایک شیعہ عالم دین کو سزائے موت دیئے جانے پر دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں جبکہ ایران میںکئی مقامات پر احتجاجی مظاہرے بھی کئے جارہے ہیں ۔ البتہ تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے میں توڑپھوڑ کے واقعہ کے بعد سعودی عرب نے تیل کی قیمتوں میں اضافہ کا اعلان کردیا ۔ سعودی وزیر خارجہ عادل ال زبیر نے وضاحت کردی ہے کہ سعودی عرب سے ایرانی سفارت کاروں کو اندرون 48 گھنٹے نکل جانا چاہیئے جبکہ ایران کے روحانی پیشوا نے بھی انتباہ دیا ہے کہ سعودی عرب کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا جس کیلئے وہ تیار رہے ۔ ایسی صورتحال میں امریکہ کا پریشان ہونا فطری بات ہے ۔ مشرق وسطیٰ کے حالات پہلے ہی دھماکو ہوچکے ہیں لہذا امریکہ نے تمام علاقائی قائدین سے درخواست کی ہے کہ وہ کشیدہ حالات کو مزید بگڑنے نہ دیں ۔ لہذا اب فبروری میں ڈیلیوری کیلئے تیار خام تیل کی قیمتوں میں 48سینٹس فی بیارل اضافہ ہوا ہے اور اب یہ 37.52 ڈالرس فی بیارل دستیاب ہے جبکہ برنیٹ خام تیل کی قیمتوں میں 61 سینٹس کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اب یہ تیل 37.89 ڈالرس فی بیارل دستیاب ہے ۔