لندن ۔ یکم اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب ۔ ایران کے درمیان تعلقات میں ابتری اور نیوکلیئر دہشت گردی سے متعلق امریکہ کی پالیسی کے تناظر میں وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے مشیر قومی سلامتی اور امور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانا عالم اسلام کیلئے ضروری ہے۔ امت مسلمہ میں اتحاد وقت کا تقاضہ مانا جارہا ہے ۔ پاکستان کی کوشش ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات میں توازن لایا جائے۔ بی بی سی اردو کو انٹرویو دیتے ہوئے سرتاج عزیز نے کہا کہ اس وقت دنیا میں جو فرقہ وارانہ تقسیم پھیل رہی ہے، وہ اسلامی دنیا کیلئے انتہائی مضر ہے۔ تمام مسلم ممالک باہمی طور پر متحد ہوں تو اسلام دشمن طاقتوں کو کمزور کیا جاسکتا ہے ۔ امت مسلمہ کا اتحاد ہمارا سب سے بڑا مقصد ہے ۔ شام کی صورتحال سے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان کے تعلق سے یہ خبر غلط ہے کہ شام کو اسلام آباد کی جانب سے فوج بھیجی جارہی ہے۔ ہم شام کو کوئی اسلحہ فراہم نہیں کر رہے ہیں ۔
سعودی عرب کو پاکستان کی جانب سے چھوٹے ہتھیاروں اور جنگی طیاروں کی فروخت سے متعلق سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ ہتھیاروں کی صنعت ترقی پا رہی ہے اور دنیا بھر کے ممالک کی کوشش ہوتی ہے کہ ان کے ہتھیار فروخت ہوں۔ سعودی عرب کیلئے کوئی مشکل نہیں ہے کہ وہ دنیا کے کسی ملک سے ہتھیار خریدیں۔ دنیا بھر میں اسلحہ مل رہا ہے جہاں سے چاہے خریدلیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ یہ بڑی افسوس کی بات ہے کہ ایک یا دو ایسے ملک ہے جو پاکستان پر الزام عائد کر رہے ہیں تاکہ دنیا کی نظروں کے سامنے مشتبہ ہوجائے۔ سعودی عرب کی جانب سے حکومت پاکستان کو دیڑھ ارب ڈالر امداد پر ہونے والی تنقیدوں کو انہوں نے مسترد کردیا اور کہا کہ 1998 ء میں بھی نیوکلیئر تجربات کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کی بھرپور مدد کی تھی۔