جدہ: جمعرات کے روز سعودی کی عدالت نے مکہ مکرمہ میں پیش ائے کرین حادثے کے تیرہ ملزم کے خلاف دائرہ کردہ مقدمات کو مسترد کردیا۔
مقامی نیوز پیپر کے ویب سائیڈ نے اس کی اطلاع دی۔اکاز ڈیلی جو اس کیس کی قریب سے مشاہدہ کررہا ہے کے مطابق استغاثہ نے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے دوبارہ اپیل کی بات کہی ہے۔
اوکاز اور سعودی گزٹ نیوز پیپر کی رپورٹ کے مطا بق اگست میں جب مقدمہ کی سنوائی شروع کی گئی تھی تب ملزمین میں سعودی کے ایک ارب پتی اور پاکستان ‘ فلپائن‘ کینڈا‘ اور دیگر عرب ممالک کے شہریوں کو مجرم بنایاگیاتھا۔اکاوز کی رپورٹ کے مطابق پانچ ماہ بعد مکہ مکرمہ کی عدالت نے جمعرات کے روز کہاکہ ’’ حفاظتی خلاف ورزیوں‘‘اس سنواء مذکورہ عدالت کے دائر ے اختیار میں نہیں ہے۔
مگر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آج کی رپورٹ میں تیرہ ملزمین کو شامل کیاگیا ہے جبکہ سابق میں چودہ لوگوں کے ناموں پر کیس درج کیاگیا تھا۔
اوکاز اور سعودی گزٹ نے بتایاکہ مذکورہ افراد کے خلاف ستمبرمیں مسجد حرام مکہ مکرمہ میں سال 2015کے ماہ ستمبر میں پیش ائے کرین واقعہ میں ’’ موت کی وجہہ بننے والی لاپرواہی‘ پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچانے اور حفاظتی تدابیر کونذر انداز کرنے کا الزامات عائد کئے گئے تھے‘‘کئی ایک کرین کمپنیوں میں سے ایک پر سعودی بن لادن گروپ میں کروڑ ہا روپئے کے توسیع کام میں معمور کیاتھا۔
کم از کم 109لوگ اس واقعہ میں ہلاک ہوئے جس میں بیرونی عازمین بھی موجو دتھے جس کے پیش نظر شاہ سلمان نے کئی ماہ کے لئے مذکورہ کمپنی پر امتناع عائد کرتے ہوئے نئے گتہ دینے سے انکار کردیاتھا۔
اوکاز اور سعودی گزٹ اپنی رپورٹ میں کہاکہ پچھلے ہفتے جج عبدالعزیز حمود الترکی نے کہاکہ ڈیفنس کے وکیل کی جانب سے نیوز پیپرس کو مقدمہ کی سنوائی سے دور رکھنے کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ وہ صرف اپیل پر درخواست پیش کرسکتے ہیں۔
اس وقت اخبار نے کہاتھا کہ معزز عدالت اگلے دوہفتوں میں کیس کے تمام پہلوؤں کا ازسر نوجائزہ لے گا۔سعودی عرب کے بن لادن گروپ کو مملکت میں عالیشان عمارتوں کی تعمیر کا اعزاز حاصل ہے ۔
یہ گروپ 80سال قبل امریکی بحریہ کمانڈوزکے ہاتھوں ہلاک ہونے والے القاعدہ لیڈر اسامہ بن لادن کے والد نے قائم کیاتھا ۔سعودی مملکت میں دیگر تعمیری سرگرمیوں کے علاوہ مذکورہ گروپ اس وقت متاثر ہوا جب حکومت نے تیل ریفائنری میں آگ لگانے کے بعد حکومت نے پچھلے سال بن لادن کے بل ادا کرنے میں تاخیر کی۔
پچھلے سال 70,000ملازمین کو رقومات ادا کرنے کی بھی کمپنی نے بات کہی ہے ۔ بن لادن گروپ نے کہاکہ کئی ایک ملازمین اب بھی حکومت جانب سے بقایہ جات کی ادائی کے انتظار میں ہیں ۔ کمپنی کے ایک ترجمان نے عدالت کے فیصلے پر فوری طور پر ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا ہے