سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل کے معاملے میں عالمی سطح پر غصہ اور احتجاج کا اثر

صحافی خشوگی کا قتل ‘ سعودی عرب کا اقبال جرم
اٹھارہ گرفتار ‘ دوہفتے تک لاعلمی کا اظہار کرنے کے بعد سعودی عرب کے قتل کااعتراف کیا‘ ولی عہد محمد بن سلمان کو بچانے کے لئے استنبول کے قونصل خانہ میں قتل کی وجہ کو ’ جھگڑا قراردیا۔

ریاض۔سعودی عرب نے دوہفتے تک لاعلمی کا اظہار کرنے کے بعد بالآخر اقبال جرم کرتے ہوئے اس کااعتراف کیا ہے کہ صحافی جمال خشوگی کو استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے کے اندر جھگڑے کے دوران قتل کردیاگیا۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمال خشوگی کے قتل کے بعد سعودی عرب نے ڈپٹی انٹلیجنس چیف احمد العسیری او رشاہی عدالت کے میڈیامشیر سعود القحطانی کو برطرف کردیا‘ جو سعودی ولی عہد محمدبن سلمان کے بہت قریبی ساتھی تھے۔

تاہم دوہفتے کی تاخیر کے بعد سعودی عرب نے جمال خشوگی کے قتل کی جو وجہ پیش کی ہے وہ کسی کے گلے نہیں اتر رہی ہے او رسمجھا جارہا ہے کہ یہ سب کچھ ولی عہد محمدبن سلمان کو بچانے کے لئے کیاجارہا ہے ۔

دوسری طرف سعودی اٹارنی جنرل شیخ سعود المجیب نے دعوی کیاکہ جمال خشوگی کو قونصل خانے کے اندر ’ بحث کے بعد ہونے والے جھگڑے میں مارا گیا‘ تاہم انہو ں نے صحافی کی لاش کے حوالے سے کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

شیخ سعود المجیب نے کہاکہ ’ ابتدائی تفتیش میں انکشاف ہوا ہے کہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خشوگی کی ملاقات کرنے والے افراد کے ساتھ بحث ہوئی جو جھگڑے میں بدل گئی او رشہری کے ساتھ لڑائی میں وہ مارے گئے۔

رپورٹس کے مطابق سعودی حکام نے ڈپٹی انٹلیجنس چیف اور میڈیا مشیر کی برطرفی کے علاوہ اٹھارہ افراد کوگرفتار کرلیاہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔