سماجی ذرائع ابلاغ پر شائع جھلکیوں میں شعلہ پوش کار اور خاکستر نعش دکھائے گئے
ریاض ۔ یکم جون (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے اقلیتی طبقہ شیعہ کی غالب آبادی والے شہر قطیف میں آج ایک زبردست دھماکہ ہوا جس کی وجہ سے مقام حادثہ پر ہنگامی خدمات انجام دینے والی گاڑیاں پہونچ گئیں۔ یہ قطیف میں ہونے والا تازہ ترین واقعہ تھا جہاں دولت اسلامیہ کے جہادی کئی مہلک حملے حالیہ برسوں میں کرچکے ہیں۔ اِس علاقہ میں شیعہ طبقہ کی ناراضگی عروج پر ہے۔ دھماکہ بہت زبردست تھا۔ ایک عینی شاہد نے اخباری نمائندوں کو اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر یہ اطلاع دی کہ بکتر بند گاڑیاں اور پولیس کی دیگر گاڑیوں نے دھماکے کے بعد پورے علاقہ کی ناکہ بندی کردی۔ سعودی ٹی وی چیانل العربیہ کی خبر کے بموجب دو افراد ہلاک ہونے کی توثیق ہوچکی ہے ۔ ایک کار بم دھماکہ کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ ویڈیو اور فوٹو گرافرس نے سماجی ذرائع ابلاغ پر جو جھلکیاں شائع کی ہیں، اِن میں ایک کار شہر کے بیچوں بیچ شعلہ پوش اور اِس کے اطراف و اکناف سے اُٹھتا ہوا دھویں کا کثیف بادل دیکھا جاسکتا ہے۔ دیگر تصاویر میں کم از کم ایک نعش جو جھلس کر خاکستر ہوگئی ہے، گاڑی کے پاس پڑی ہوئی دیکھی جاسکتی ہے۔ گاڑی ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ایس یو وی تھی آتش فرو عملہ نے گاڑی کی آگ بجھادی ہے۔ سنی انتہا پسند دولت اسلامیہ شیعہ مسلمانوں کو بے دین قرار دیتی ہے۔ 2014 ء میں بمباری اور فائرنگ کا ایک سلسلہ شروع ہوا تھا جس کی وجہ سے سعودی عرب کے مشرقی صوبہ بشمول شہر قطیف میں 40 سے زیادہ شیعہ طبقے کے افراد ہلاک کئے جاچکے ہیں۔ اگسٹ میں پولیس کے بموجب ایک شخص کو جو خودکش بم بردار تھا اور قطیف کی ایک مسجد کو نشانہ بناکر حملہ کرنے والا تھا، گولی مار کر ہلاک کردیا گیا۔ دو ماہ بعد ایک بندوق بردار نے قطیف کے ضلع سیہات کے ایک شیعہ اجلاس کے ہال میں پانچ افراد کو ہلاک کردیا۔ سعودی عرب کے بیشتر شیعہ تیل کی دولت سے مالا مال مشرقی سعودی عرب میں مقیم ہیں اور طویل مدت سے نظرانداز کئے جانے کی شکایت کرتے آئے ہیں۔ وزارت داخلہ کے بموجب مجرم اسلحہ و منشیات کی تجارت میں بھی ملوث تھے جبکہ اِس علاقے میں بے چینی پھیلی ہوئی ہے۔ ایک پولیس عہدیدار کو راکٹ کے ذریعہ پھینکے جانے والے دستی بم کے ذریعہ ہلاک کردیا گیا۔ قبل ازیں فائرنگ سے ایک پاکستانی شخص اور ایک کم عمر بچہ ہلاک کئے گئے تھے۔ دولت اسلامیہ کے حملوں کے علاوہ شیعہ طبقہ کی ناراضگی اور عام جرائم اِس علاقے میں تشدد کی لہر کی وجہ ہیں۔ 2011 ء میں شیعہ طبقہ نے اِس علاقہ میں احتجاج کا آغاز کیا تھا اور سنی اکثریت کے ساتھ مساوی ترقی اور اِس علاقہ کی بہتری کے اقدامات کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس نے 23 مطلوب افراد کی ایک فہرست تیار کی ہے جنھیں اب تک یا تو گرفتار کیا جاچکا ہے یا فائرنگ میں ہلاک کیا گیا ہے۔