ریاض ، 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شاہ عبداللہ کے ایک حکم نامے میں ان سعودی شہریوں کیلئے تین تا بیس برس تک قید کی سزا تجویز کی گئی ہے، جو بیرون ملک جہادی گروہوں کے ساتھ مل کر لڑائی میں مصروف ہیں۔ پیر کے اس فرمان کے بعد سعودی رائل کورٹ نے بھی بیان جاری کیا ہے کہ اگر کوئی سعودی شہری شدت پسند، دہشت گرد گروپوں میں شامل ہوا یا ان کی حمایت یا اعانت کرے، تو اسے پانچ تا تیس برس تک کی سزا دی جائے گی۔
یہ سعودی فرمان ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب سعودی عرب کے متعدد شہری شام میں بشارالاسد کے خلاف برسرپیکار متعدد جہادی گروہوں میں شامل ہو کر لڑ رہے ہیں۔ شاہی فرمان میں کہا گیا ہے کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ زبانی یا عملی طور پر کئے جانے والے ان تمام اقدامات کو روکے، جن سے سعودی عرب کے تشخص کو اسلامی ممالک، بین الاقوامی اور عرب ممالک کی سطح پر نقصان پہنچ سکتا ہو۔ مملکت سعودی عرب میں حالیہ عرصہ کے دوران مذہبی دہشت گردی کے خلاف کئی سخت قانون وضع کئے ہیں جن کا مقصد نوجوانوں کو انتہاء پسندی سے روکنا ہے ۔ علاوہ ازیں ملک کو تخریب کار سازشوں سے محفوظ رکھنا ہے۔