حکومت کا تاریخی فیصلہ، تارکین وطن کے خلاف منفی مہم کا یکلخت خاتمہ
جدہ ۔ 5 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے تارکین وطن کے خلاف جاری منفی مہم اور سوشیل میڈیا پر اس مہم کو پھیلائے جانے کے موقع پر حکومت سعودی عرب نے ایک تاریخی فیصلہ جاری کیا ہے جس سے تارکین وطن کو بہت بڑی راحت حاصل ہوئی ہے۔ سعودی عرب کے باشندوں سے شادی کرنے والے غیرمقیم مرد یا خاتون کو اس فیصلہ سے بڑی راحت ملے گی۔ وزارت انصاف نے ایک ایسا قانون مدون کیا ہیکہ سعودی باشندوں سے شادی کے بعد گھریلو تنازعات پیدا ہونے اور شادی ٹوٹ جانے جیسے واقعات پر بیرونی مرد یا خاتون کو سعودی باشندے کی ہراسانی کا شکار ہونا نہیں پڑے گا۔ قانون کے مطابق غیرمقیم خاتون سعودی عرب کے مرد سے شادی کرتی ہے تو تنازعہ پیدا ہونے کی صورت میں اپنے شوہر کی جانب سے جاری کئے جانے والے خروج ویزا (فائنل ایگزٹ ویزا) کے فیصلہ کو لاگو نہیں کیا جاسکتا۔ قانونی طریقہ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے شروع کردہ الیکٹرانک سسٹم کے تحت سعودی باشندہ کو خاندانی تنازعہ کے پیش نظر فائنل ایگزٹ ویزا کے بٹن کو دبا سکتا تھا
لیکن اس قانون سے غیرمقیم افراد کے ساتھ زیادہ ہورہی تھی اور ہراسانی کا شکار ہورہے تھے۔ خاص کر سعودی خواتین کو ان کی اطلاع کے بغیر سعودی شوہر ایگزٹ ویزا کے ذریعہ انہیں ملک سے خارج کردیتا تھا۔ لیکن اب حکومت نے گھریلو تنازعہ یا شادی ٹوٹ جانے کے سبب سعودی شوہر کو ایگزٹ ویزا کا اختیار نہیں دیا ہے جبکہ تک کہ اس کا کیس عدالت کی جانب سے حل نہیں ہوجاتا۔ سعودی شوہر یا سعودی خاتون اپنی بیوی یا اپنے شوہر سے جھگڑا ہونے یا طلاق کی نوبت آنے پر ایگزٹ ویزا نہیں دے سکتے۔ منگل کے دن کئے گئے اس فیصلہ کے بعد یہ تمام شوہر کے اختیارات ختم ہوجائیں گے۔ طلاق کے بعد بھی جب تک کیس چلتا رہے گا بیرونی خاتون یا مرد سعودی عرب میں مقیم رہ سکے گی۔ قطعی فیصلہ تک انہیں یہاں رہنے کی اجازت ہوگی۔ غیرمقیم شوہر یا خاتون کو طلاق کیس حل ہونے تک یہاں رہنے کا پورا اختیار دیا گیا ہے۔ وزارت انصاف و جنرل ڈائرکٹوریٹ آف پاسپورٹس کے نمائندوں نے مل کر مشترکہ طور پر نیا قانون بنایا ہے۔ نئے قانون کے آرٹیکل 25 کے تحت جب کیس عدالت میں سماعت کیلئے آئے گا اور اخراج کے احکام جاری کئے جائیں گے تو عدالت کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اس کیس کی تکمیل تک بیرونی شہری کو قیام کی اجازت دی جائے گی۔