بھوپال 25 مارچ ( سیاست ڈاٹ کام)کانگریس کے جنرل سکریٹری ڈگ وجئے سنگھ نے آج کہا کہ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن سشما سوراج بی جے پی کے وزارت عظمی کے سرکاری امیدوار نریندر مودی سے زیادہ بہتر وزیر اعظم ثابت ہوسکتی ہے وہ اپنی قیامگاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے اس دعوی کی کئی وجوہات ہیں۔ سشما اعتدال پسند قائد کی شبیہہ رکھتی ہے انہوں نے اپنا سیاسی کیرئیر جئے پرکاش کی تحریک سے ایک ایسے وقت شروع کیا تھا جب وہ طلباء کی قائد تھی لیکن بعدازاں وہ بی جے پی کی جانب راغب ہوگئیں سشما حلیفوں کیلئے زیادہ قابل قبول ہوں گی جیسا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی تھے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ سشما نے لوک سبھا میں باوقار طریقہ سے قائد اپوزیشن کا کردار ادا کیا ہے حالانکہ ان کی زیر قیادت ایوان زیریں کو اعظم ترین تعداد میں کارروائی میں دخل اندازی کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے ودیشہ کے عوام سے 2009 ء کے لوک سبھا انتخابات میں کئی وعدہ کئے تھے لیکن ان میں سے بیشتر تکمیل نہیں پاسکے۔ بی جے پی کے سینئر قائد نے اپنے انتخابی حلقہ کے دو اسمبلی حلقوں میں سے ہر ایک کے دو دیہاتوں کو اپنے ذمہ لیا تھا لیکن ان دیہاتوں کی حالت اب قابل رحم ہے۔ کیا اس بار سشما ودیشہ میں ناکام رہیں گی۔ کیونکہ انہوں نے گذشتہ پانچ سال میں اپنے انتخابی حلقہ کیلئے کچھ نہیں کیا ۔بی جے پی کا زورال شروع ہوچکا ہے اور پارٹی نے صرف مودی باقی ہیں ۔ سینئر قائد جسونت سنگھ کے صدر بی جے پی راجناتھ سنگھ اور چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے پر ان سے غداری کے الزامات کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے ڈگ وجئے سنگھ نے کہا کہ جسونت سنگھ صرف اظہار افسوس کررہے ہیں۔ اس سوال پر کہ کیا وہ وارناسی سے لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کریں گے جیسا کہ پیش قیاسی کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ کانگریس کے صرف کارکن ہے ،انتخابات میں مقابلہ کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ پارٹی کی قیادت کرے گی۔ انہوں نے گذشتہ سال مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی کامیابی سے اظہار حیرت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں کرپشن اور اسکیامس کے بشمول کئی مسائل کے پیش نظر بی جے پی کی اسمبلی انتخابات میںکامیابی غیر متوقع ہے ۔یہ ان کیلئے نا قابل فہم ہے کہ بی جے پی نے کیسے اور کیوں مدھیہ پردیش اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں بڑے پیمانے پر کرپشن پھیلا ہوا ہے ۔ فنی امتحانات بورڈ اور سماج کے تمام طبقات میں بڑے پیمانے پر اسکینڈلس ہوئے ہیںاور بی جے پی دور حکومت میں عوام کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے گذشتہ سال 230 رکنی ایوان اسمبلی میں 165 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی یہ کرشمہ ان کیلئے نا قابل فہم ہے۔