سشماسوراج تنازعہ پر این ڈی اے اور اپوزیشن میں زبردست لفظی جنگ

نئی دہلی ۔ 15 جون (سیاست ڈاٹ کام) آئی پی ایل کے مفرور سابق سربراہ للت مودی کو وزیرخارجہ سشماسوراج کی مدد کے تنازعہ پر نریندر مودی حکومت کے خلاف اپنے دباؤ میں آج مزید شدت پیدا کردی۔ تاہم پریشان حال خاتون لیڈر کو اپنی پارٹی بی جے پی کی ایک اہم حلیف جماعت شیوسینا کی تائید حاصل ہوئی ہے۔ جس نے کہا ہیکہ مودی حکومت کو غیرمستحکم بنانے کیلئے سشماوسراج پر تنقیدیں کی جارہی ہیں۔ سشماسوراج سے استعفیٰ کا مطالبہ کرنے والی اصل اپوزیشن جماعت کانگریس نے للت مودی کی مدد کیلئے حکومت کی جانب سے برطانوی حکومت کو روانہ کئے جانے والے تمام مکتوب کو منظرعام پر لائے اور اصرار کے ساتھ دعویٰ کیا کہ للت مودی کو برطانوی سفری دستاویزات کی فراہمی میں مدد دراصل ’’مدد کے عوض فوائد‘‘ حاصل کرنے کا واضح کیس ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ شفافیت کے وسیع تر مفاد کے تحت حکومت کو چاہئے کہ وہ اس ضمن میں روانہ کردہ تمام مکتوب جاری کرے۔ کانگریس کے ترجمان پی ایل پونیا نے کہا کہ سشماسوراج اور للت مودی ایک طویل عرصہ سے ایک دوسرے کے رابطہ میں رہے ہیں۔ ’’مدد کے بدلے فوائد‘‘ کے مقصد سے سوراج نے ایک ایسے داغدار شخص کی مدد کی ہے جو (شخص) 700 کروڑ روپئے مالیتی رقمی ہیرپھیر کا ملزم ہے‘‘۔ پونیا نے اس مسئلہ پر سشماسوراج کی طرف سے پیش کردہ صفائی اور وضاحت کو بالکلیہ طور پر ’’بوگس‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا کہ انہوں (سشما) نے محض انسانی بنیادوں پر للت مودی کی مدد کی تھی۔ بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے اس تنازعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے پاک دامنی کیلئے مودی حکومت کے دعوؤں پر سوال اٹھایا اور کہا کہ اس تنازعہ کے سبب ساری حکومت شک و شبہات اور مخمصہ کی شکار ہوگئی ہے۔ نتیش کمار نے کہا کہ ’’حکومت، پارٹی (بی جے پی) اور آر ایس ایس کی جانب سے سشماسوراج کی بھرپور تائید سے واضح کردیا ہیکہ کس جرم کے ارتکاب کی صورت میں بھی وہ اپنی مدد جاری رکھیں گے۔ اس مسئلہ کے سبب ساری حکومت ہی مشکوک و مشتبہ ہوگئی ہے۔ جس طریقہ سے حکومت نے ان (سوراج) کی مدد کی ہے اس میں یہ سمجھنے کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہیکہ وہ (حکومت) اس مسئلہ سے باخبر نہیں ہے‘‘۔ تاہم سشماسوراج کو بی جے پی کی کلیدی حلیف شیوسینا سے آج بھرپور تائید حاصل ہوئی۔ شیوسینا کے ترجمان سنجے راوت نے کہا کہ ’’مودی حکومت کو کمزور اور غیرمستحکم کرنے کیلئے سشماسوراج کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ سنجے راوت نے کہا کہ ’’سشماسوراج کی قیادت میں وزارت خارجہ جس انداز میں کام کررہی ہے کہ وہ (وزارت) مودی حکومت کا اہم ستون بن گئی ہے‘‘۔ مرکزی وزیرراجیو پرتاپ روڈی نے کہا کہ سشماسوراج پر جس انداز میں تنقیدیں کی جارہی ہیں وہ قطعاً ناقبل قبول ہیں کیونکہ سارا ملک سشماسوراج کے سیاسی پس منظر اور ان کے کام سے اچھی طرح واقف ہے۔