نئی دہلی ۔ 19 جون (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے آئی پی ایل کے سابق سربراہ للت مودی کی مدد کے تنازعہ پر آج اپنی خاموشی توڑتے ہوئے راجستھان کی چیف منسٹر وسندھرا راجے کی تائید کی اور ان کے علاوہ وزیرخارجہ سشماسوراج کے اس مسئلہ پر استعفیٰ کے مطالبات کو مسترد کردیا، لیکن کانگریس نے دھمکی دی ہیکہ ان دونوں کو سبکدوش نہ کئے جانے کی صورت میں پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔ للت مودی کی تائید و مدد کے تنازعہ پر بی جے پی نے وسندھرا راجے کی اعلانیہ جماعت سے گریز کیا تھا اور انہوں (راجے) نے آج پنجاب کے آنند پور صاحب میں منعقدہ ایک تقریب میں شرکت کو منسوخ کردیا، جہاں بی جے پی کے صدر امیت شاہ اور وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ سے ان کی ملاقات بھی ہوسکتی تھی۔
آئی پی ایل کے داغدار سابق سربراہ للت مودی کو پرتگال کے سفر کیلئے برطانیہ سے سفری دستاویزات کی فراہمی میں مدد کا تنازعہ اتوار کو منظرعام پر آیا تھا، جس کے بعد بی جے پی نے وزیرخارجہ سشماسوراج کی محتاط تائید کی تھی اور کہا تھا کہ انہوں نے انسانی بنیادوں پر یہ مدد کی تھی لیکن گذشتہ دو دن کے دوران وسندھرا راجے کی کوئی تائید نہیں کی تھی۔ اس دوران کانگریس نے اس مسئلہ پر اپنی تنقیدوں میں مزید شدت پیدا کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ للت مودی، وزیراعظم نریندر مودی، بی جے پی کے صدر امیت شاہ، سشماسوراج اور وسندھرا راجے کے مابین گہری سازباز ہے اور حکومت کے پاس اب خود کو اور پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کو بچانے کا صرف ایک راستہ یہی ہیکہ یہ دونں خاتون لیڈرس مستعفی ہوجائیں۔
کانگریس کے سینئر لیڈر جئے رام رمیش نے اخباری نمائندوں سے کہا کہ ’’ہم توقع کرتے ہیں کہ اب یوم یوگا اور ’’للت آسن‘‘ کے بعد ہم توقع کرتے ہیں کہ وزیراعظم نریندر مودی سخت کارروائی کریں گے۔ اس کے سواء کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے‘‘۔ بی جے پی کے ترجمان سدھانشو ترویدی نے ان دونوں سرکردہ خاتون لیڈر کے استعفیٰ کیلئے کانگریس کی طرف سے کئے گئے مطالبہ کو مسترد کردیا۔ باور کیا جاتا ہیکہ کل رات وزیراعظم مودی سے راجناتھ سنگھ اور امیت شاہ کی علحدہ بات چیت کے بعد بی جے پی نے اس مسئلہ پر ایک نئی حکمت عملی تیار کی ہے۔ اس سوال پر کہ آیا سشماسوراج یا وسندھرا راجے کے خلاف کوئی کارروائی کی جائے گی۔ ترویدی نے جواب دیا کہ یہ ایک خیالی سوال ہے کیونکہ ایسی کوئی تکنیکی یا قانونی بنیاد نہیں ہے جس پر آپ کہہ سکتے ہیں کہ کسی نقطہ پر کوئی بے قاعدگی ہوئی ہے۔ ترویدی نے کہا کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اس مسئلہ پر سوراج کے بارے میں اپنا موقف واضح کردیا۔