سزا یافتہ مجرمین کو الیکشن لڑنے کا اہل قرار دینے کیخلاف عرضداشت

لکھنؤ۔/6فروری، ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ نے ستمبر میں جو قانون وضع کیا ہے جس کی رو سے دو سال کے سزا یافتہ مجرمین جن کو سزا کے خلاف اونچی عدالت میں اپیل کررکھی ہے کہ الیکشن لڑنے کا اہل قرار دیئے جانے کے جواز کو آج الہ آباد ہائی کورٹ لکھنؤ بنچ میں سبکدوش آئی اے ایس ایس این شکلا جو وکالت کی پریکٹس کررہے ہیں بچانے مفاد عامہ کی رٹ میں چیلنج کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے جو لائی 2012ء میں یہ فیصلہ دیا تھا کہ جن لوگوں کو کسی بھی عدالت سے دوبرس کی سزا ہوچکی ہے وہ سزا کے خلاف اپیل داخل کرنے کے باوجود بھی الیکشن نہیں لڑ سکتے ہیں۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلہ کو بے اثر بنانے کے لئے ستمبر میں پارلیمنٹ نے ترمیمی قانون پاس کرکے عوامی نمائندگان ایکٹ میں یہ گنجائش پیدا کردی کہ اگر کسی مجرم کو دو سال کی سزا نچلی عدالت سے ہوئی ہے اور سزا کے خلاف اس کی اپیل اونچی عدالت میں منظور ہوگئی ہے تو وہ الیکشن لڑنے کا اہل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سے سپریم کورٹ نے عوامی نمائندگان ایکٹ کی جس دفعہ کی تشریح کرکے یہ فیصلہ دیا تھا اسے اُلٹ دیا گیا ہے۔ یہ رٹ مسٹر جسٹس امتیاز مرتضیٰ ، مسٹر جسٹس ڈی کے اپادھیائے پر مشتمل تھی۔ فاضل بنچ نے ابتدائی سماعت کرکے اس معاملے میں الیکشن کمیشن آف انڈیا مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتے کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ یاد رہے کہ سبکدوش آئی اے ایس عہدیدار ایس این شکلاء ایڈوکیٹ کی رٹ پر ہی جولائی 2012ء میں سپریم کورٹ نے دو سال کے سزا یافتہ مجرمین کو الیکشن لڑنے کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں کانگریس کے رکن راجیہ سبھا قاضی رشید مسعود اور بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کی لوک سبھا کی رکنیت ختم کی جاچکی ہے۔