آدھار کارڈ ادارہ کو مکمل خودمختاری دینے کی وکالت ‘ ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنانا ضروری
نئی دہلی ۔ 28 جولائی (سیاست ڈاٹ کام ) جسٹس سری کرشنا پیانل نے شخصی تفصیلات کی حفاظت کی خاطر آدھار ایکٹ میں غیر معمولی ترمیمات کی سفارشات کی ہیںجس میں UADAI کی منظور شدہ حکام میں کسی شخص کی شخصی معلومات کی تصدیق کرسکتے ہیں ۔ 213 صفحات پر مشتمل سفارشات کو کل حکومت کو پیش کردی گئی ۔ اس میں پرسونل ڈیٹا پروٹیکشن بل کا مسودہ بھی شامل ہے جس کے تحت آدھار کارڈ جاری کرنے کا مجاز ادارہ کو عظیم تر آزادی مالی و اور عملی اقدامات کیلئے مکمل خود مختاری کی وکالت کی گئی ہے ۔ پیانل نے زور دیا ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی کو فیصلہ سازی میں نہ صرف خود مختاری عطا کرنا ہے بلکہ ایک آزادانہ حیثیت سے کام کرنے کی پوری آزادی دینی چاہیئے ۔ اس کے علاوہ سفارشات میں یو آئی ڈی اے آئی کو اختیار حاصل ہونا چاہیئے کہ وہ مختلف شہری اداروں کو ان کی کوتاہیوں پر جرمانہ عائد کرسکے اور ساتھ ہی کنٹرکٹرز کی لاپرواہی اور عدم تعاون پر ان کے ساتھ معاہدہ کو کالعدم قرار دینا شامل ہیں ۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں داخل مختلف شکایتوں کا جائزہ لینے کیلئے یو آئی ڈی اے آئی کو مجاز گردانہ ٹھہرانے کی بھی سفارش کی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق فی الحال یو آئی ڈی اے آئی کے اختیارات پر آدھار ایکٹ خاموش ہے ۔ چنانچہ خطادار کمپنیوں کے خلاف اختیار دینا چاہیئے کہ وہ ان کے خلاف تادیبی کارروائی کرسکیں ۔ مختلف مثالوں کا حوالہ دیتے ہوئے پیانل سفارشات میں کہا گیا ہے کہ کچھ کمپنیاں آدھار ڈیٹا حاصل کرنے کے بعد اس کو یا تو مخفی نہیں رکھا یا پھر اس کا غلط استعمال کیا گیا ۔ سفارشات میں دو مواقعوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر تصدیق کی گنجائش ہے ایک تو پارلیمنٹ کی جانب سے منظور شدہ قانون کے مطابق وہ آدھار نمبر کو حاصل کرنے کے مجاز ہیں یا پھر ایک عوامی نمائندہ ایجنسی اگر کوئی عوامیجلسہ یو آئی ڈے اے آئی کی اجازت کے منعقد کررہی ہے تو اس کو آدھار نمبر مہیا کرنا ہوگا ۔ ان حالات میں یو آئی ڈی اے آئی کو تمام تر سیکورٹی اقدامات کو ملحوظ رکھنا ہوگا تاکہ آدھار نمبر رکھنے والے افراد کی شخصی تفصیلات کسی غیر مجاز شخصی یا ایجنسی کے ہاتھ نہ لگے ۔ پیانل نے سفارش کی ہے کہ یو آئی ڈی اے آئی ایجنسی کو وسیع تر اختیارات حاصل ہونے چاہیئے ۔